• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 165207

    عنوان: چاند ہونے کی خبر پھیل جائے تو کیا حکم ہے؟

    سوال: یہاں پاکستان میں مرکزی روئت ہلال کمیٹی سے متعلق کم ازکم دوفتوے پہلے بھی آپ کے دارالافتائسے جاری ہوچکے ہی(درجواب سوال نمبر60784، 152240 باب الصوم) ایک سوال معروض ہے کہ خبرکے طرق موجبہ میں سے تین توابتداء ہی سے مسدود کردیے جاتے ہیں (مثلا موبائل نہ اٹھانا یابندرکھنا) اب صرف چوتھا طریق استفاضہ رہ گیا۔ کم ازکم دوصوبوں میں اس سال باقاعدہ شرعی شہادت سے عید کااعلان ہوگیا۔ جبکہ مرکزی روئت کمیٹی نے اس کونظراندازکردیا(جوکہ ہرسال ہوتاہے )توکیامیڈیاپر،پرائیویٹ ٹی وی چینلز،بی بی سی نیوزاورموبائل پیغامات اور کالز وغیرہ سے جوخبرپورے ملک میں بلکہ باہرکی دنیامین بھی پھیل جاتی ہے ، کیایہ استفاضہ ہے ؟ اگرہاں تو دوسرے صوبوں کے جوملازمین پنجاب یاسندھ میں پھنس جاتے میں اس خبرمستفیض پروجوبایاجوازا عمل کریں گے ؟

    جواب نمبر: 165207

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 43-134/D=2/1440

    خبر مستفیض یہ ہے کہ مختلف اطراف سے مختلف جماعتیں اور افراد یہ بیان کریں کہ ہم نے خود چاند دیکھا ہے یا یہ کہ ہمارے سامنے فلاں شہر کے قاضی (کمیٹی) نے چاند دیکھنے کی شہادت قبول کرکے چاند ہو جانے کا فیصلہ کیا ہے بشرطیکہ خود اپنا چاند دیکھنا بتلانے والوں کی تعداد اتنی کثیر ہو کہ ان کے جھوٹے ہونے کا عقلاً احتمال نہ ہو اگر ٹیلفون وغیرہ کے ذریعہ چاند دیکھنے کی خبر دینے والوں کی تعداد اتنی ہی کثیر ہو جائے گی تو وہ بھی معتبر ہو سکتی ہے بشرطیکہ دوسری جگہ کی کمیٹی یا ذمہ دار کو اطمینان ہو جائے ۔

    محض چاند ہونے کی خبر کا پھیل جانا کافی نہیں جس میں چاند دیکھنے والوں کا علم نہ ہو معنی الاستفاضہ ان تاتی من تلک البلدة جماعات متعددون کل منہم یخبر عن اہل تلک البلدة انہم صاموا عن رویة لا مجرد الشیوع من غیر علم بمن اشاعہ: ۳/۳۵۹، الدر مع الرد ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند