• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 164102

    عنوان: معتکف کے لیے مسجد میں پلاسٹک وغیرہ بچھاکر غسل کرنے کا حکم

    سوال: کیا اعتکاف کی حالت میں بغیر شرعی عذر کے کچھ بچھاکر نہا سکتے ہیں؟ مسجد میں ہیں لیکن پانی مسجد سے باہر ہوتا ہے۔ اب یہ بتائیں کہ یہ درست ہے؟ اعتکاف کی حالت میں خانہ کعبہ اور مسجد نبوی میں بھی نہانے کی کیا ترتیب ہے ؟

    جواب نمبر: 164102

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1229-1201/N=1/1440

    (۱): صرف مسجد کا فرش ہی شرعاً مسجد نہیں ہوتا؛ بلکہ فرش اور چھت کے درمیان کا خلا بھی مسجد ہوتا ہے اور اس کے لیے بھی وہی آداب ہیں جو مسجد کے فرش کے لیے ہیں؛ اس لیے اگر مسجد کے فرش پر کچھ بچھاکر غسل کیا جائے گا تو یہ مسجد ہی میں غسل کرنا ہوگا اور جسم کا میل کچیل اور دھوون پہلے مسجد ہی میں گرے گا اگرچہ تھوڑی دیر کے لیے ہو؛ اس لیے معتکف کو مسجد میں پلاسٹک وغیرہ بچھاکر بھی نہیں نہانا چاہیے؛ تاکہ مسجد کی بے احترامی لازم نہ آئے؛ البتہ اگر گرمی کی شدت ناقابل برداشت ہو تو معتکف اپنے جسم پر بھیگا تولیہ پھیرلے یا جب استنجا کے لیے جائے تو استنجے سے فارغ ہوکر جلد از جلد ۲، ۴/ لوٹے ڈال کر آجائے۔

    کرہ تحریماً …البول والتغوط فیہ؛ لأنہ مسجد إلی عنان السماء (الدر المختار مع رد المحتار،کتاب الصلاة باب ما یفسد الصلاة وما یکرہ فیھا ۲:۴۲۸، ط: مکتبة زکریا دیوبند)،قولہ : ” إلی عنان السماء “ : بفتح العین، وکذا إلی تحت الثری کما فی البیري عن الإسبیجابي(رد المحتار)۔

    (۲): معتکف کے غسل کے مسئلہ میں مسجد حرام یا مسجد نبوی کا بھی وہی حکم ہے جو اوپر عام مساجد کا ذکر کیا گیا ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند