• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 16227

    عنوان:

    بیس رکعت تراویح کے بارے میں حدیث بھیج دیں تو مہربانی ہوگی۔ (۲)کیاحنفی کسی شافعی مسلک کے امام کے پیچھے فرض نماز، تراویح اوروتر پڑھ سکتے ہیں؟ (۳)کیا حنفی شافعی امام کے پیچھے عصر کی نماز پڑھ سکتے ہیں، کیوں کہ ہمارا وقت شروع نہیں ہوا ہوتا ہے؟ (۴)جب ہم حج اورعمرہ کو جائیں تو وہاں نماز عصر کس وقت پڑھیں؟ ہم امام کے پیچھے ان کے وقت پر پڑھیں گے یا ہمارا وقت شروع ہونے کے بعد پڑھیں گے؟ (۶)اور وتر ہم وہاں کیسے پڑھیں گے؟ (۷)عرب ممالک میں ایک دن پہلے کیوں روزہ اور عید کرتے ہیں، اور کیرالاصوبہ میں شافعی مسلک والے بھی ان کی اتباع کرتے ہیں؟ (۸)اگر حنفی کیرالا میں ہے اسے کب روزہ شروع کرنا چاہیے؟ اگر اس نے ان کے برابر روزہ شروع کیا اور کچھ روزوں کے بعد وہ کرناٹک آگیا تو وہ کیسے روزوں کا حساب لگائے؟

    سوال:

    بیس رکعت تراویح کے بارے میں حدیث بھیج دیں تو مہربانی ہوگی۔ (۲)کیاحنفی کسی شافعی مسلک کے امام کے پیچھے فرض نماز، تراویح اوروتر پڑھ سکتے ہیں؟ (۳)کیا حنفی شافعی امام کے پیچھے عصر کی نماز پڑھ سکتے ہیں، کیوں کہ ہمارا وقت شروع نہیں ہوا ہوتا ہے؟ (۴)جب ہم حج اورعمرہ کو جائیں تو وہاں نماز عصر کس وقت پڑھیں؟ ہم امام کے پیچھے ان کے وقت پر پڑھیں گے یا ہمارا وقت شروع ہونے کے بعد پڑھیں گے؟ (۶)اور وتر ہم وہاں کیسے پڑھیں گے؟ (۷)عرب ممالک میں ایک دن پہلے کیوں روزہ اور عید کرتے ہیں، اور کیرالاصوبہ میں شافعی مسلک والے بھی ان کی اتباع کرتے ہیں؟ (۸)اگر حنفی کیرالا میں ہے اسے کب روزہ شروع کرنا چاہیے؟ اگر اس نے ان کے برابر روزہ شروع کیا اور کچھ روزوں کے بعد وہ کرناٹک آگیا تو وہ کیسے روزوں کا حساب لگائے؟

    جواب نمبر: 16227

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل):1547=312tl-10/1430

     

    (۱) نصب الرایہ: ۲/۱۵۳ پر بحوالہ مصنف ابن ابی شیبہ، طبرانی اور بیہقی روایت ہے: عن ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم کان یصلي في رمضان عشرین رکعة سوی الوتر (نصب الرایة) اور موطا امام مالک رحمہ اللہ میں ہے: کان الناس یقومون في زمن عمر بن الخطاب رضي اللہ تعالی عنہ رمضان بثلاث وعشرین رکعة (موطا امام مالک: ۹۸) اور اسی پر جمہور امت کا شرقاً وغرباً عمل ہے۔

    (۲) اگر شافعی مسلک کا امام طہارت وغیرہ خاص مسائل میں جن پر حنفی مقتدی کی نماز کی صحت کا دار ومدار ہے، رعایت کرتا ہے، تو اس کی اقتداء میں فرض نماز، تراویح اور وتر ادا کرسکتے ہیں، بشرطیکہ وہ دو سلام سے وتر نہ پڑھاتا ہو، وصح الاقتداء فیہ أي في الوتر بشافعي لم یفصلہ بسلام لا إن فصلہ علی الأصح (در مختار)

    (۳) حنفی کو عصر حنفی وقت کے اعتبار سے ادا کرنی چاہیے، البتہ اگر آدمی حج یا عمرہ کے لیے گیا ہوا ہے تو حرمین شریفین کی عظمت کے پیش نظر مثل اول پر نماز ادا کرسکتا ہے۔

    (۴) اس کا جواب نمبر ۳ میں آگیا۔

    (۵) فقہاء احناف میں سے بھی کچھ حضرات نے وتر دو سلام سے پڑھنے والے کی اقتداء میں نماز پڑھنے کی اجازت دی ہے، اس لیے حرمین شریفین میں ان کے قول پر عمل کرتے ہوئے امام حرم کی اقتداء میں وتر ادا کرلینے کی اجازت ہے، البتہ حنفی شخص کو دوسری رکعت پر سلام نہیں پھیرنا چاہیے، بلکہ ایسے ہی بیٹھے رہنا چاہیے۔

    (۶) عرب والے اپنی رویت کی بنا پر روزہ رکھتے ہیں ان کی رویت ہندوستان کے لیے حجت ملزمہ نہیں ہے، اور ان کی رویت پر اعتماد کرتے ہوئے ہندوستان والوں کو روزہ رکھنے کا حکم نہیں ہے۔

    (۷) اس کا جواب بھی سوال نمبر ۶ کے تحت آگیا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند