عبادات >> صوم (روزہ )
سوال نمبر: 15472
میرا
سوال یہ ہے کہ میں آنے والے رمضان میں اعتکاف میں بیٹھنا چاہتاہوں،مگر ایک سوال ہے
کہ وہاں جمعہ کا بیان ایک شافعی امام کرتے ہیں جب کہ مسجد حنفی مسلک کی ہے۔ یہ
امام صاحب انگریزی اورعربی ملا کر خطبہ دیتے ہیں، داڑھی غیر شرعی ہے یعنی ایک مشت
سے کم کراتے ہیں، ٹخنے چھپاتے ہیں۔ مہربانی فرماکر بتائیں کہ کیا میں ایسی مسجد
میں اعتکاف کرسکتا ہوں یا نہیں؟ باقی تمام نمازیں ہمارے امام صاحب سنی، حنفی،
دیوبند سے فارغ ہیں وہی کراتے ہیں۔
میرا
سوال یہ ہے کہ میں آنے والے رمضان میں اعتکاف میں بیٹھنا چاہتاہوں،مگر ایک سوال ہے
کہ وہاں جمعہ کا بیان ایک شافعی امام کرتے ہیں جب کہ مسجد حنفی مسلک کی ہے۔ یہ
امام صاحب انگریزی اورعربی ملا کر خطبہ دیتے ہیں، داڑھی غیر شرعی ہے یعنی ایک مشت
سے کم کراتے ہیں، ٹخنے چھپاتے ہیں۔ مہربانی فرماکر بتائیں کہ کیا میں ایسی مسجد
میں اعتکاف کرسکتا ہوں یا نہیں؟ باقی تمام نمازیں ہمارے امام صاحب سنی، حنفی،
دیوبند سے فارغ ہیں وہی کراتے ہیں۔
جواب نمبر: 15472
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1566=1286/1430/د
عربی زبان میں جمعہ کا خطبہ دینا مسنون ہے، صحابہٴ کرام نے دور دراز کے ممالک فتح کیے ، بہت سی جگہوں کی زبانیں بھی عربی کے علاوہ دوسری تھیں، مگر کہیں بھی عربی کے علاوہ دوسری زبان میں خطبہ دیا جانا منقول وماثور نہیں ہے، اس لیے عربی میں انگریزی خطبہ شامل کرنا خلاف سنت اور مکروہ تحریمی ہے: فإنہ لا شک في أن الخطبة بغیر العربیة خلاف السنة المتوارثة․․․ فیکون مکروھا تحریمًا․ عمدة الرعایة خود شوافع کے یہاں بھی عربی زبان، خطبہ کے لیے شرط ہے۔ امام نووی شافعی کتاب الاذکار میں لکھتے ہیں: یشترط کونہا بالعربیة․ اسی طرح غیرشرعی داڑھی رکھنے والے کی امامت مکروہ تحریمی ہے، لہٰذا اگر کوئی مسجد قریب میں ہو جس کا امام امور مکروہہ سے مجتنب رہتا ہو، تو اس میں اعتکاف کریں، ورنہ مجبوری میں مذکور فی السوال امام کے پیچھے نماز کراہت کے ساتھ ادا ہوجائے گی، اعادہ کی ضرورت نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند