• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 152557

    عنوان: سحری صبح صادق کے بعد کھاتے رہنے کا کیا كوئی کفارہ ہے؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں جس میں پاکستانی مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد لاعلمی میں مبتلا ہے کہ عوام الناس میں یہ بات مشہور ہے کہ اذان فجر شروع یا ختم ہونے تک سحری کہاتے رہنے کی گنجائش ہے اور مزید یہ کہ جب انہیں اس طرف توجہ دلائی جائے تو وہ اپنی بات پر مصر رہتے ہیں، جس کا مطلب یہ کہ مسئلہ علم میں آنے کے باوجود بھی وہ ایسا کرتے ہیں جبکہ ہر عاقل باشعور میں یہ بات باآسانی آسکتی ہے کہ اذان فجر صرف اسی صورگ میں دی جاتی ہے جب کہ فجر کا وقت داخل ہوجائے یعنی صبح صادق ہوچکی ہوتی ہے جب ہی اذان فجر دی جاتی ورنہ وہ اذان اذان فجر کیسے ہوئی؟ اب سوال یہ ہے کہ ان لوگوں کا وہ روزہ جو انہوں نے صبح صادق کا وقت ہوجانے کے بعد سحری کہاتے رہنے سے رکہا چاہے ان کو اس مسئلہ کا علم کسی کے ذریعہ ہوچکا تھا یا نہیں ہوا تھا دونوں صورتوں میں کیا ایسے روزہ کی قضاء لازم ہوئی؟ اور کیا اس پر روزہ توڑنا صادق آتا ہے جس پر روزہ کا کفارہ بھی لازم آتا ہو؟ رمضان شریف کی مناسبت سے اس مسئلے کا جلد از جلد جواب دیکر مسلمانوں کو اس لاعلمی سے نکالنے کی درخواست ہے ۔

    جواب نمبر: 152557

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 955-152/D=10/1438

    سحری کا وقت جب ختم ہوتا ہے ویسے ہی صبح صادق کی وجہ سے فجر کا وقت شروع ہوتا ہے گویا صبح صادق ایک ہی علامت دونوں چیزوں کی ہے، ختم سحر اور وقت فجر کی لہٰذا سحری کھانے والوں کو ۵-۱۰منٹ پہلے سحری بند کردینا چاہیے اور اذان فجر صبح صادق کے ۵-۱۰منٹ بعد کی جائے، اگر اس طرح احتیاط پر عمل ہو تو کسی قسم کا خلط ملط واقع نہ ہو اس لیے دارالعلوم دیوبند کے نقشہ سحر وافطار میں سحر کا جو وقت لکھا ہے ہدایت میں یہ لکھ دیا گیا کہ اس سے کم ازکم ۵/ منٹ پہلے سحر کھانا بند کردیں اور ایک دوسرا خانہ اذان فجر کا ہے جس میں ختم سحر سے دس منٹ بعد کا وقت لکھا گیا ہے۔

    اگر یقین طور پر معلوم ہوجائے کہ صبح صادق ہوجانے کے بعد کھانا پینا پایا گیا تو ان کا روزہ یقینی طور پر نہیں ہوا قضا لازم ہے، اور اگر پورا یقین نہ ہو مثلاً یہ شبہ ہو کہ شاید اذان کچھ پہلے ہوگئی ہو تو ایسی صورت میں روزہ مشکوک ہوگا قضا کرلینا بہتر ہے، البتہ عمدا توڑنا نہیں پایا گیا اس لیے کفارہ لازم نہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند