• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 148548

    عنوان: رمضان میں سحری کے وقت ڈھول بجانا؟

    سوال: سوال1،کیا رائے ہے مفتیان کرام کی کہ رمضان المبارک کے مہینے میں سحری کے وقت ڈھول بجانا شرعا کیسا ہے ؟ سوال 2،چرس اور افیون کی کاشت اور کاروبار کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟ سوال 3،اسکولوں وغیرہ میں جو پرچم سلام کیا جاتا ہے اس کی کیا شرعی حیثیت ہے ؟ برائے مہربانی جلد از جلد جواب سے بہرہ ور فرمائیں ۔

    جواب نمبر: 148548

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 639-653/L=6/1438

    (۱) بغرضِ اطلاع سحری کے وقت ڈھول بجانے کی گنجائش ہے، بشرطیکہ اس کثرت سے نہ بجایا جائے کہ لوگوں کو اس سے پریشانی لاحق ہو۔ قال في الشامي: وینبغي أن یکون طبل المسحر في رمضان لإیقاظ النائمین للسحور کبوق الحمام تأمل․ (شامي: ۹/۵۰۵)

    (۲) چرس اور افیون کا جائز استعمال بھی ہے، بعض دوائیوں میں اس کو استعمال کیا جاتا ہے؛ اس لیے اس کے کاشت اور کاروبار کی گنجائش ہوگی البتہ اگر کسی کے بارے میں یہ یقین ہو کہ وہ چرس اور افیون کو ناجائز طور پر استعمال کرے گا تو اس کے ہاتھ ان اشیاء کی خرید وفروخت مکروہ ہوگی، واضح رہے کہ اگر ان اشیاء کی خرید وفروخت پر پابندی ہو تو اس کی خلاف ورزی کرکے جان ومال عزت وآبرو کو خطرہ میں ڈالنا جائز نہیں۔

    (۳) جھنڈا لہرانا ایک قومی عمل ہے، جس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے؛ البتہ اس موقع سے کوئی ایسا عمل کرنا جس سے جھنڈے کی غیرمعمولی تعظیم ظاہر ہوتی ہو جائز نہیں۔ قال رجل یا رسول اللہ! الرجل منا یلقي أخاہ أو صدیقہ أ ینحني لہ؟ قال: ”لا“ (الجامع للترمذي: رقم الحدیث: ۲۷۲۸)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند