عبادات >> صوم (روزہ )
سوال نمبر: 1283
یہ کہاں تک درست ہے کہ برطانیہ کے لوگ رویت ہلال کے سلسلے میں سعودی عرب کی اتباع کریں؟ کیا وہ چاند دیکھتے ہیں؟ (۲) اہل برطانیہ کو کیا کرنا چاہیے؛ اس سلسلے میں مفتی صاحب کی رائے کیا ہے؟
(۳) امام ابوحنیفہ کی رائے یہ تھی کہ اختلاف مطالع کا اعتبار نہیں ہے؛ اسی بنیاد پر نیز علامہ شامی کی رائے کی بنیاد پر کیا برطانیہ کے لوگ آسٹریلیا یا دنیا کے کسی ملک کی اتباع کرسکتے ہیں؟
(۱) یہ کہاں تک درست ہے کہ برطانیہ کے لوگ رویت ہلال کے سلسلے میں سعودی عرب کی اتباع کریں؟ کیا وہ چاند دیکھتے ہیں؟
(۲) اہل برطانیہ کو کیا کرنا چاہیے؛ اس سلسلے میں مفتی صاحب کی رائے کیا ہے؟
(۳) امام ابوحنیفہ کی رائے یہ تھی کہ اختلاف مطالع کا اعتبار نہیں ہے؛ اسی بنیاد پر نیز علامہ شامی کی رائے کی بنیاد پر کیا برطانیہ کے لوگ آسٹریلیا یا دنیا کے کسی ملک کی اتباع کرسکتے ہیں؟
جواب نمبر: 1283
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 879/ ب= 823/ب
(۱ و ۲) سعودی عرب برطانیہ سے بہت دُور ہے۔ جب برطانیہ میں دائمی ابر ہونے کی وجہ سے چاند دیکھنا ناممکن ہے تو اہل برطانیہ کو چاہیے کہ اپنے قریبی ملک مثلاً مراکش وغیرہ کی رویت کا اتباع کریں، جب کہ وہ خبر بطریق موجب برطانیہ پہنچے۔
(۳) ملکوں کے درمیان اگر اتنی دوری ہو کہ ایک ملک کی خبر ماننے سے دوسرے ملک میں ۲۸ یا ۳۱ دن کا مہینہ ہوتا ہو تو وہ خبر قابل تسلیم نہ ہوگی۔ اوراختلاف مطالع معتبر ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند