• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 962

    عنوان: مسجد سے الگ جماعت کے لیے اذان، امامت کی شرائط‏، ریش تراشیدہ شخص کی امامت

    سوال:

    میں دو سوالات کرنا چاہتا ہوں:

    (۱) اپنے کام کی جگہ میں ہم دو مقامات پر الگ الگ جماعت کا اہتمام کرتے ہیں، کیا ان جماعتوں کے لیے اذان ضروری ہے؟

    (۲) امامت کی بنیادی شرائط کیا ہیں؟ کیا ریش تراشیدہ شخص امام ہوسکتا ہے؟ کیا ایسا شخص جو جماعت کے ساتھ نماز فجر نہ ادا کرتا ہو ، نماز ظہر کی امامت کرسکتا ہے؟ ہماری رہ نمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 962

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى: 366/د = 359/د)

     

    (۱) دونوں جگہ اذان و اقامت کہہ لیں سنت ہے، چاہے اذان بہت بلند آواز سے (جب کہ اور لوگوں کو خلل ہو) نہ کہیں متوسط آواز سے کہہ لیں۔

     

    (۲) (الف) نماز کے ضروری مسائل سے واقف ہونا، بقدر ضرورت صحیح قرآن پڑھنا نیک دیندار ہونا، فاسق نہ ہونا۔ ریش تراشیدہ کی امامت مکروہ تحریمی ہے۔ (ب) اگر اتفاقیہ فجر کی نماز چھوٹ گئی اور اس نے قضا پڑھ لیا تو بلاکراہت اس کی امامت درست ہے اور اگر فجر کی نماز چھوڑنے کا عادی ہے اور قضا بھی نہیں پڑھتا تو امام بنانا مکروہ تحریمی ہے باقی جن لوگوں نے ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھی ان کی نماز ہوجائے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند