عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 8831
محلے کی مسجد میں جب ایک جماعت ہوجائے تو دوسری جماعت کرانا جائز نہیں ہے۔ اگر کسی مجبوری کی وجہ سے مثلاً شادی یا جنازے کی وجہ سے لوگوں کی رش ہو اور مسجد میں اتنی گنجائش ہو کہ دو سا تین جماعتیں کرانی پڑجائیں تو دوسری یا تیسری جماعت کراتے وقت اقامت کہنا چاہیے یا نہیں؟
محلے کی مسجد میں جب ایک جماعت ہوجائے تو دوسری جماعت کرانا جائز نہیں ہے۔ اگر کسی مجبوری کی وجہ سے مثلاً شادی یا جنازے کی وجہ سے لوگوں کی رش ہو اور مسجد میں اتنی گنجائش ہو کہ دو سا تین جماعتیں کرانی پڑجائیں تو دوسری یا تیسری جماعت کراتے وقت اقامت کہنا چاہیے یا نہیں؟
جواب نمبر: 8831
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 2202=1795/ب
محلے کی مسجد میں دوسری جماعت جائز نہیں ہے، دوسری جماعت مسجد کے دائرے سے الگ، یا اپنے گہر کے ہال یا دوسری کسی مناسب جگہ میں اقامت کے ساتھ کرلیں: ویکرہ تکرار الجماعة بأذان وإقامة فيمسجد محلة لا في مسجد طریق أو مسجد لا إمام لہ ولا موٴذن (ج۱ ص۵۵۲)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند