• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 8178

    عنوان:

    مجھے شیخ الحدیث والتفسیر مفتی زار ولی خان صاحب کے بارے میں پوچھنا ہے․․․ وہ علمائے حق میں سے ہیں․․․․پاکستان کے کچھ علماء کہتے ہیں․․․․علمائے دیوبند 99فیصد ایک طرف ہیں․․․․اور زار ولی خان صاحب ایک طرف․․․․․برائے مہربانی ․․․․․․بتادیں کیا یہ سچ ہے․․․․اوروہ حدیث بھیج دیں․․․․جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے ․․․․․وتر کو رات کی آخری نماز بناؤ․․․․وتر کے بعد کوئی نفل نہیں ہیں فجر تک․․․

    سوال:

    مجھے شیخ الحدیث والتفسیر مفتی زار ولی خان صاحب کے بارے میں پوچھنا ہے․․․ وہ علمائے حق میں سے ہیں․․․․پاکستان کے کچھ علماء کہتے ہیں․․․․علمائے دیوبند 99فیصد ایک طرف ہیں․․․․اور زار ولی خان صاحب ایک طرف․․․․․برائے مہربانی ․․․․․․بتادیں کیا یہ سچ ہے․․․․اوروہ حدیث بھیج دیں․․․․جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے ․․․․․وتر کو رات کی آخری نماز بناؤ․․․․وتر کے بعد کوئی نفل نہیں ہیں فجر تک․․․

    جواب نمبر: 8178

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 2003=1575/ب

     

    ان کے بارے میں وہاں کے علمائے دیوبند سے معلوم کریں، کچھ یاد پڑتا ہے کہ کسی کتاب میں یہ حدیث پڑھی تھی کہ اجعلوا آخر صلواتکم وترًا یعنی تم اپنی نماز وتر اخیر میں پڑھو، لیکن تحقیق نہیں ہے کہ سند کے اعتبار سے یہ حدیث صحیح قابل استدلال ہے یا نہیں۔ فقہ وفتاوی کی کتابوں میں وتر کے بعد اور وتر سے پہلے تراویح پڑھنے کو صحیح لکھا ہے۔ جو لوگ اخیر شب میں اٹھنے پر بھروسہ رکھتے ہیں ان کے لیے بہتر یہ ہے کہ تہجد کی نماز کے بعد اخیر میں وتر پڑھیں۔ جن لوگوں بھروسہ نہیں ان کے لیے عشاء کے بعد ہی وتر پڑھنے کے لیے فقاء نے لکھا ہے، لیکن یہ کہیں نہیں لکھا ہے کہ اگر تہجد کے وقت اٹھ گیا تو وہ تہجد نہ پڑھے کیونکہ وہ وتر پڑھ چکا ہے۔ پھر حدیث میں وتر کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دو رکعت نفل بیٹھ کر پڑھنے کا ذکر ملتا ہے۔ اس لیے یہ سمجھنا کہ عشاء کے بعد وتر پڑھ لینے سے پھر کوئی نفل فجر تک نہیں پڑھ سکتا یہ صحیح نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند