• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 7928

    عنوان:

    کیا فجر کی سنتیں جلدی اور فرض دیر میں یعنی لمبی پڑھنی چاہیے؟ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ ہم ابھی سورة فاتحہ ہی پڑھ رہے ہوتے تھے اورحضور صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی سنتیں ادا کرچکے ہوتے تھے۔ کیا یہ صحیح ہے؟

    سوال:

    کیا فجر کی سنتیں جلدی اور فرض دیر میں یعنی لمبی پڑھنی چاہیے؟ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ ہم ابھی سورة فاتحہ ہی پڑھ رہے ہوتے تھے اورحضور صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی سنتیں ادا کرچکے ہوتے تھے۔ کیا یہ صحیح ہے؟

    جواب نمبر: 7928

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1619=1536/د

     

    فجر کی سنتوں کے بارے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول یہ آتا ہے کہ خفیف (ہلکی) پڑھتے تھے۔ اکثر پہلی رکعت میں قل یا ایہا الکافرون اوردوسری رکعت میں قل ہو اللہ احد پڑھا کرتے تھے جب کہ فجر کی فرض میں طوالِ مفصل پڑھنے کا معمول تھا۔ اسی لیے فجر کی سنت ہلکی پڑھنے کا حکم ہے اور فرض طویل۔ حضرت عائشہ کی روایت کا حوالہ لکھ کر بھیجیں تو اس حدیث کے سلسلہ میں کچھ عرض کیا جائے جہاں تک مفہوم کا تعلق ہے تو جو مفہوم آپ نے لکھا ہے یہ ہماری مذکورہ تشریح کے موافق ہے، دونوں میں کوئی تعارض نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند