• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 779

    عنوان: کیا نماز میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا حدیث سے ثابت ہے؟

    سوال:

     (نماز میں) میں اپنا ہاتھ ناف کے نیچے باندھتا ہوں، لیکن میرے ایک دوست نے بتایا کہ یہ حدیث سے ثابت نہیں ہے۔ لہٰذا از راہ کرم ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کا حدیث سے مستند ثبوت عنایت فرمائیں ۔

    جزاک اللہ!

    والسلام

    جواب نمبر: 779

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى: 630/ج=630/ج)

     

    آپ کے دوست کی بات صحیح نہیں، نماز میں قیام کی حالت میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا صحیح اور صریح حدیث سے ثابت ہے مصنف ابن ابی شیبہ مطبوعہ کراچی ۱/۱۳۹ پر ہے (حدثنا وکیع عن موسی بن عمیر عن علقمة بن وائل بن حجر عن أبیہ قال رأیت النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم وضع یمینہ علی شمالہ في الصلاة تحت السرة قال الحافظ قاسم بن قطلوبغا في تخریج أحادیث الاختیار شرح المختار: إن هذا السند جید، وقال الشیخ أبو الطیب ابن عبد القادر السندي فهذا حدیث صحیح قوي سندا ومتنا تقدم بہ الحجة وقال المحقق عابد السندي في طوالع الانوار: رجالہ ثقات، وقال العلامة ظفر أحمد التھانوی في إعلاء السنن ۱/۱۷۱/: قلت ورجالہ رجال مسلم إلا موسی بن عمیر وهو ثقة من رجال النسائي) اور جن روایتوں میں سینہ پر ہاتھ باندھنے کا تذکرہ ہے وہ محدثین اور فقہاء کے اصول کے مطابق ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کی روایات کے مقابلہ میں مرجوح ہیں. نیز اس طرح کے مسائل پر ائمہ مجتہدین کے دور سے اب تک بہت بحثیں ہوچکی ہیں اور ان کے بارے میں بہت کچھ لکھا جاچکا ہے، اس لیے غیر مقلدین یا ان سے متاثر لوگوں کی باتوں سے شکوک وشبہات میں نہیں پڑنا چاہئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند