• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 7779

    عنوان:

    مجھے قرآن اورحدیث کی روشنی میں بتائیں کہ قیام اللیل، صلاة اللیل، نماز تراویح، نماز تہجد میں کیا فرق ہے؟ ان کی کتنی رکعتیں ہوتی ہیں اور ان کے پڑھنے کا وقت کیا کیا ہے؟ ان میں سے کون کون سی نماز سنت ہے کون سی واجب کون سی مستحب؟ (۲) نماز وتر کے بعد جو دو نفل پڑھی جاتی ہے یہ کس حدیث سے ثابت ہے؟ جب کہ میں نے یہ بھی سنا ہے کہ وتر کے بعد کوئی نماز نہیں ہوتی، کیوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ وتر کو اپنی آخری نماز بناؤ۔ (۳) رمضان میں تہجد کی نماز پڑھ سکتے ہیں کہ نہیں؟ مجھے کسی نے بتایا ہے کہ جب بیس رکعت پڑھ لیں تو پھر تہجد نہیں پڑھنی چاہیے۔کیوں کہ تہجد تراویح میں ہی آجاتی ہے۔ میرے سوالات کے جوابات قرآن کی جس آیت اور حدیث سے دیں تواس کو مکمل حوالہ کے ساتھ اور اردو ترجمہ کے ساتھ دیں۔

    سوال:

    مجھے قرآن اورحدیث کی روشنی میں بتائیں کہ قیام اللیل، صلاة اللیل، نماز تراویح، نماز تہجد میں کیا فرق ہے؟ ان کی کتنی رکعتیں ہوتی ہیں اور ان کے پڑھنے کا وقت کیا کیا ہے؟ ان میں سے کون کون سی نماز سنت ہے کون سی واجب کون سی مستحب؟ (۲) نماز وتر کے بعد جو دو نفل پڑھی جاتی ہے یہ کس حدیث سے ثابت ہے؟ جب کہ میں نے یہ بھی سنا ہے کہ وتر کے بعد کوئی نماز نہیں ہوتی، کیوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ وتر کو اپنی آخری نماز بناؤ۔ (۳) رمضان میں تہجد کی نماز پڑھ سکتے ہیں کہ نہیں؟ مجھے کسی نے بتایا ہے کہ جب بیس رکعت پڑھ لیں تو پھر تہجد نہیں پڑھنی چاہیے۔کیوں کہ تہجد تراویح میں ہی آجاتی ہے۔ میرے سوالات کے جوابات قرآن کی جس آیت اور حدیث سے دیں تواس کو مکمل حوالہ کے ساتھ اور اردو ترجمہ کے ساتھ دیں۔

    جواب نمبر: 7779

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1701=1650/د

     

    قیام اللیل سے مراد نمازِ تراویح ہے اور صلاة اللیل سے مراد نوافل ہیں، اور نوافل میں سب سے افضل نمازِ تہجد ہے، أفضل الصلاة بعد الفریضة صلاة اللیل یعنی فرض نماز کے بعد سب سے بہتر نماز تہجد ہے (سنن الترمذی: کتاب الصلاة) تراویح کی بیس رکعت ہوتی ہے۔ عن ابن عباس: أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم کا نیصلي في رمضان عشرین رکعة سوی الوتر (نصب الرایة : ج۲ ص۱۵۳، اس کے علاوہ بیس رکعت تراویح پر اجماع ہے۔ اور رکعاتِ تہجد کی مختلف روایتیں ہیں مگر عامةً آپ کی عادتِ مبارکہ آٹھ رکعت پڑھنے کی تھی، اس میں کمی بیشی بھی جائز ہے (محمودیہ ج:۷ ص:۲۳۳) وتر کے بعد دو رکعت نفل یا اس سے زائد ثابت ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کا مطلب یہ ہے کہ وتر کے بعد کوئی فرض اور واجب نہیں ہے۔ تفصیل کے لیے الموطأ للإمام محمد دیکھیں۔ رمضان میں تہجد کی نماز اور زیادہ رغبت سے پڑھنی چاہیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تہجد کی نماز کی پابندی کی ہے اور سوائے ایک رات کے کبھی بھی تہجد کی نماز فوت نہیں ہوئی۔ (حجة اللہ البالغة من أبوب الحج)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند