• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 7657

    عنوان:

    نماز سے متعلق کچھ مسائل: (۱) جب امام تکبیر تحریمہ کہے تو اس کے ساتھ ہی مقتدی کی بھی ہونی چاہیے؟ کیا جب امام سلام پھیرتا ہے تو سلام بھی اس کے ساتھ ہی ساتھ پھیر دینا چاہیے یا امام کے بولنے کے بعد مقتدی کو بولنا چاہیے؟ یاجیسے بھی ہو بتائیں؟ (۲) جب مقتدی کی جماعت کی نماز میں سے کوئی رکعت چھوٹ جاتی ہے تب اس کوصرف التحیات پڑھ کرکے چپ ہوجانا چاہیے، اگر وہ بھول سے درود شریف وغیرہ بھی پڑھ دیتا ہے تب سجدہ سہو کا بیان بتادیجئے؟ (۳) اگر مقتدی جان بوجھ کر درود شریف وغیرہ بھی پڑھ دیتا ہے تب کیا حکم ہے؟ (۴) جب بھول سے سلام پھیر لیتا ہے اور رکعت نکل گئی ہوتی ہے تو کہاں تک سجدہ سہو نہیں کیا جائے گا اور کہاں تک گنجائش ختم ہوجاتی ہے؟ مثلاً سلام میں صرف السلام ہی کہا تھا یا صرف گردن ہی گھمائی تھی یا دونوں کام کیے تھے یا دونوں میں سے ایک سلام پورا ہی پھیر دیا تھا یا دونوں ہی سلام پھیر دئے تھے (جو بھی ہو) ۔یہ مسئلہ میں نے ان ان سے پوچھ لیا ہے جن سے پوچھا جاتا ہے مجھے صحیح نہیں لگا، کیوں کہ سب لوگ الگ الگ بتارہے ہیں۔ میں نام تو نہیں کھولنا چاہتا ہوں کہ کس سے پوچھا تھا کہ کہیں آپ اس کوشائع نہ کردیں اورلوگ تو بس کمی نکالنے کا بہانہ ڈھونڈتے ہیں۔

    سوال:

    نماز سے متعلق کچھ مسائل: (۱) جب امام تکبیر تحریمہ کہے تو اس کے ساتھ ہی مقتدی کی بھی ہونی چاہیے؟ کیا جب امام سلام پھیرتا ہے تو سلام بھی اس کے ساتھ ہی ساتھ پھیر دینا چاہیے یا امام کے بولنے کے بعد مقتدی کو بولنا چاہیے؟ یاجیسے بھی ہو بتائیں؟ (۲) جب مقتدی کی جماعت کی نماز میں سے کوئی رکعت چھوٹ جاتی ہے تب اس کوصرف التحیات پڑھ کرکے چپ ہوجانا چاہیے، اگر وہ بھول سے درود شریف وغیرہ بھی پڑھ دیتا ہے تب سجدہ سہو کا بیان بتادیجئے؟ (۳) اگر مقتدی جان بوجھ کر درود شریف وغیرہ بھی پڑھ دیتا ہے تب کیا حکم ہے؟ (۴) جب بھول سے سلام پھیر لیتا ہے اور رکعت نکل گئی ہوتی ہے تو کہاں تک سجدہ سہو نہیں کیا جائے گا اور کہاں تک گنجائش ختم ہوجاتی ہے؟ مثلاً سلام میں صرف السلام ہی کہا تھا یا صرف گردن ہی گھمائی تھی یا دونوں کام کیے تھے یا دونوں میں سے ایک سلام پورا ہی پھیر دیا تھا یا دونوں ہی سلام پھیر دئے تھے (جو بھی ہو) ۔یہ مسئلہ میں نے ان ان سے پوچھ لیا ہے جن سے پوچھا جاتا ہے مجھے صحیح نہیں لگا، کیوں کہ سب لوگ الگ الگ بتارہے ہیں۔ میں نام تو نہیں کھولنا چاہتا ہوں کہ کس سے پوچھا تھا کہ کہیں آپ اس کوشائع نہ کردیں اورلوگ تو بس کمی نکالنے کا بہانہ ڈھونڈتے ہیں۔

    جواب نمبر: 7657

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1790/ب= 255/تب

     

    (۱) امام کے ساتھ ساتھ تکبیر تحریمہ کہنا افضل ہے، اسی طرح امام کے ساتھ سلام پھیرنا بہتر ہے۔

    (۲) اس پر سجدہٴ سہو واجب نہیں۔

    (۳) جب بھی سجدہٴ سہو واجب نہیں۔ امام کے پیچھے مقتدی کا سہو معتبر نہیں۔

    (۴) ان سب صورتوں میں سجدہٴ سہو بعد میں مسبوق کو کرنا واجب ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند