عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 69515
جواب نمبر: 69515
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1189-1182/N=11/1437 ”بغیر داڑھی والا انسان“ سے مراد اگر داڑھی منڈانے والا یا ایک مشت سے کم کاٹنے والا ہے تو سوال کا جواب یہ ہے کہ داڑھی منڈانے والا یا ایک مشت سے کم کاٹنے والا شریعت کی نظر میں فاسق ہے اور فاسق شخص نہ اذان کہہ سکتا ہے اور نہ اقامت ؛ کیوں کہ فاسق کی اذان اور اقامت مکروہ ہے؛ لہٰذابغیر داڑھی والا کوئی شخص اگر اذان یا اقامت کہنے کی خواہش رکھتا ہو، اسے چاہئے کہ وہ پہلے اپنا چہرہ شریعت کے مطابق بنائے، اس کے بعد مستقل موٴذن یا ذمہ داران مسجد کی اجازت سے اذان یا اقامت کہے، ویکرہ أذان فاسق؛ لأن خبرہ لایقبل في الدیانات (مراقي الفلاح مع حاشیة الطحطاوی ص ۲۰۰، ط: دار الکتب العلمیة بیروت) ، قولہ: ”وأذان فاسق“ : ہو الخارج عن أمر الشرع بارتکاب کبیرة کذا في الحموي، قولہ: لأن خبرہ لا یقبل في الدیانات، فلم یوجد الإعلام المقصود الکامل۔ (حاشیة الطحطاوي علی المراقي الفلاح ص: ۱۹۹ ، ط: دار الکتب العلمیة بیروت) ، وینبغي أن لایصح أذان الفاسق بالنسبة إلی قبول خبرہ، والاعتماد علیہ، أي لأنہ لا یقبل قولہ في الأمور الدینیة، فلم یوجد الإعلام کما ذکرہ الزیلعي، وحاصلہ أنہ یصح أذان الفاسق وإن لم یحصل بہ الإعلام أي: الاعتماد علی قبول قولہ في دخول الوقت (رد المحتار ۱: ۶۱، ۶۲ ط: مکتبة زکریا دیوبند) ، کذا أي: کما کرہ أذان السبعة المذکورین- ومنھم الفاسق- کرہ إقامتھم (درر الحکام شرح غرر الأحکام، کتاب الصلاة، باب الأذان ۱: ۵۶، ط: کراتشي ) فلذلک - فلأجل أن الأمر للوجوب -کان حلق اللحیة محرما عند أیمة المسلمین المجتھدین: أبي حنیفة ومالک والشافعي وأحمد وغیرھم، وھاک بعض نصوص المذاھب فیھا قال في کتاب الصوم من الدر المختار: ……وأما الأخذ منھا وھي دون ذلک- أي: دون القبضة - کما یفعلہ بعض المغاربة ومخنثة الرجال فلم یبحہ أحد وأخذ کلھا فعل یھود الھند ومجوس الأعاجم اھ وقال فی البحر الرائق: ……وأما الأخذ منھا وھي دون ذلک کما یفعلہ بعض المغاربة والمخنثة من الرجال فلم یبحہ أحد کذا في فتح القدیر اھ ونحوہ في شرح الزیلعي علی الکنز وحاشیة الشرنبلالي علی الدرروغیرھما من کتب السادة الحنفیة (المنھل العذب المورود، کتاب الطھارة، حکم اللحیة ۱: ۱۸۶، ط: موٴسسة التاریخ العربي بیروت لبنان) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند