عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 69403
جواب نمبر: 69403
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1395-1448/L=01/1438
طلوعِ فجر کے بعد نماز ادا کرنے کی صورت میں یہ نماز قضا مانی جائے گی، جہاں تک حدیث کا تعلق ہے تو یہ روایت بخاری میں ہے: عن أنس بن مالک عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال: من نسی صلاة فلیصلہا إذا ذکرہا لاکفارة لہا إلا ذلک، رقم الحدیث: ۵۹۷یہی روایت تقریباً الفاظ کی کمی بیشی کے ساتھ دیگر کتب حدیث میں مذکور ہے اور حدیث کا مطلب واضح ہے کہ جب آنکھ کھلے یا یاد آئے فوراً اس کی قضا پڑھ لی جائے، ایک دوسری روایت ہے عن أبي ہریرة مرفوعاً: من نسي صلاة فوقتہا إذا ذکرہا أخرجہ الطبرانی والدار قطنی اس روایت کے بارے میں ابن رجب حنبلی فتح الباری شرح بخاری میں فرماتے ہیں کہ اس روایت میں حفص بن ابوالعطاف ہیں جن کے بارے میں بخاری اور ابوحاتم نے منکر الحدیث کہا ہے وقال یحي بن یحي کذاب فلا یلتفت إلی ما تفرد بہ اور اگر روایت کو صحیح مان لیا جائے تو دیگر روایاتِ صحیحہ کی وجہ سے اس روایت میں وقت سے قضاء کو لیا جائے گا یعنی نماز تو فوت ہوگئی اب اس کا وقت قضا وہی ہے کہ جب یاد آئے پڑھ لے۔ وفی الشامی قولہ ولو قضاءً قال فی الدرر: لأنہ وقت القضاء وإن فات وقت الأداء لقولہ صلی اللہ علیہ وسلم ”فلیصلہا إذا ذکرہا فإن ذلک وقتہا“ أی وقت قضائہا۔ (شامی: ۲/۴۹)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند