• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 69339

    عنوان: امام صاحب فرض نماز كی آخری ركعتوں میں فاتحہ نہیں پڑھتے؟

    سوال: ہمارے محلہ کے امام صاحب فرض نمازوں میں اکثر اوقات تیسرے اور چوتھے رکعات میں سورة فاتحہ نہیں پڑھتے ۔ اور ہمیشہ ہر فرض نماز کے ہر رکعت کے قومہ میں حمداکثیرہ طیبا مبارکافیہ جیسے کلمات پڑھتے ہیں، جس کی وجہ سے کبھی کبھار مقتدیوں میں سے کچھ امام سے پہلے سجدہ میں چلے جاتے ہیں اور پھر اسی طرح جلسہ میں بھی کچھ کہتے ہیں ۔ کیا یہ دین اسلام میں جائز ہے ؟ اللہ ہم سب کو دین پر عمل کرنے کی توفیق عطاء کریں۔ آمین۔

    جواب نمبر: 69339

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1158-1166/N=11/1437

     (۱) : آپ کو یہ کیسے معلوم ہوا کہ آپ کے محلہ کے امام صاحب اکثر اوقات فرض نماز کی تیسری یا چوتھی رکعت میں سورہ فاتحہ نہیں پڑھتے ؛ کیوں کہ فرض نماز کی تیسری یا چوتھی رکعت میں جو صرف سورہ فاتحہ پڑھنا مسنون ہے، یہ جہری آواز کے ساتھ مسنون نہیں، سری آواز کے ساتھ مسنون ہے ۔ اور اگر آپ کو امام صاحب نے بتایا ہے کہ میں اکثر اوقات فرض نماز کی تیسری یا چوتھی رکعت میں سورہ فاتحہ نہیں پڑھتا تو ان کا یہ عمل خلاف سنت ہے، البتہ مفتی بہ قول کے مطابق نماز ہوجاتی ہے؛ کیوں کہ فرض نماز کی پہلی اور تیسری رکعت میں اگر قراء ت کرلی گئی تو تیسری یا چوتھی رکعت میں قراء ت فرض یا واجب نہیں؛ بلکہ خاموش رہنا، تسبیحات پڑھنا وغیرہ سب درست ہے، البتہ سنت یہ ہے کہ قراء ت کی جائے اور قراء ت میں صرف سورہ فاتحہ پڑھی جائے، اس کے ساتھ کوئی سورت وغیرہ نہ ملائی جائے۔
     (۲) : قومہ اور جلسہ وغیرہ میں جو اذکار اور دعائیں منقول ہیں، حنفیہ کے نزدیک ان کا محل نوافل اور انفرادی نمازیں ہیں؛ اس لیے ائمہ حضرات کو چاہئے کہ قومہ اور جلسہ وغیرہ کی دعائیں انفرادی نمازوں میں یا نفل نمازوں میں پڑھا کریں، فرض نمازوں میں نہ پڑھیں بالخصوص جب کہ مقتدی کثیر تعداد میں ہوں (در مختار وشامی ۲: ۲۱۲، ۲۱۳، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند، فتاوی محمودیہ جدید ۵: ۶۱۲ - ۶۱۶، سوال: ۲۳۹۱- ۲۳۹۳، مطبوعہ: ادارہ صدیق ڈابھیل، گجرات) ، اگر ائمہ کرام ایسا کریں گے تو وہ خرابی بھی لازم نہ آئے گی جو سوال میں ذکر کی گئی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند