• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 69338

    عنوان: کیا اُس امام کے پیچھے نماز ہوسکتی ہے جو جھوٹ بولتا ہو؟

    سوال: مفتی صاحب سب سے پہلے میں اپنے گاوٴں کے بارے میں بتلانا چاہتا ہوں کہ میرے گاوٴں میں دوفرقے کے ماننے والے ہیں۔ (۱) سنی دیوبندی۔ (۲) شیعہ فقہ جعفریہ۔ ہمارے یہاں سنی جماعت کی کمیٹی ہے جو شیعہ کے یہاں کھانا کھانے پر پابندی لگاتی ہے اور جو کوئی سنی جماعت کا کسی شیعہ کی شادی میں جاتا ہے اس کو کمیٹی والے (سنی جماعت کے پورے لوگ) برادری سے نکال دیتے ہیں، اِسی․․․ اس میں ہمارے جامع مسجد کے امام صاحب کے بھائی کو بھی کمیٹی والوں نے برادری سے نکال دیا تھا۔ ایک روز امام صاحب کے بھائی کے لڑکے کی شادی تھی، اُسی رات کمیٹی والوں نے ایک میٹنگ کی، اِس میٹنگ کے صدر خود امام صاحب تھے، تو کمیٹی والوں نے امام صاحب سے پوچھا کہ کیا آپ اِس شادی میں جائیں گے تو امام صاحب نے کہا تھا کہ میں اس شادی میں نہیں جاوٴں گا اور نہ ہی کسی کو جانا چاہئے۔ اب میرا سوال یہ ہے کہ: (۱) کیا اُس امام کے پیچھے نماز ہوسکتی ہے جو کسی ایسے سنی کی شادی میں جائے جو شیعہ کی شادی میں شریک ہوتا ہے؟ (۲) کیا اُس امام کے پیچھے نماز ہوسکتی ہے جو جھوٹ بولتا ہو؟ (۳) کیا اس امام کے پیچھے نماز ہوسکتی ہے جس سے پندرہ مقتدی ناراض ہوں اور پھر بھی نماز پڑھاتا ہو؟ (۴) کیا اس مقتدی کی نماز ہوسکتی ہے جو امام کو گالی دیتاہے پھر امام اُس کو منع کرنے کے لیے آئے؟ (۵) کیا اس امام کے پیچھے نماز ہوسکتی ہے جو یہ کہتا ہو کہ مجھے اِس مسجد سے کوئی نہیں نکال سکتا؟ براہ مہربانی قرآن و حدیث کی روشنی میں واضح کریں۔

    جواب نمبر: 69338

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1013-179/D=12/1437

    روافض و شیعوں کاجوفرقہ حضرت عائشہ پر زنا کی تہمت لگاتا ہو یا حضرت ابوبکر کے صحابی ہونے کا منکر ہو، یا حضرت علی میں خدا کا حلول کرجانا مانتا ہو یا یہ عقیدہ رکھتا ہو کہ جبرئیل علیہ السلام کو وحی پہنچانے میں غلطی ہوگئی ہے یا قرآن کریم میں تحریف مانتا ہو تو وہ کافر ہے ایسے لوگوں سے تعلق رکھنا، ان کے یہاں کھانا پنیا آنا جانا قطعاً ناجائز ہے، اگر آپ کے یہاں مذکورہ بالا قسم کے شیعہ ہیں تو امام صاحب کے بھائی کو ان کی شادی میں نہیں جانا چاہئے تھا، آئندہ اس سے پرہیز کرنا چاہئے۔
    (۱) البتہ اگر امام صاحب ایسے بھائی کی شادی میں شرکت کرتے ہیں تو اس کی وجہ سے نماز میں کراہت نہیں آئے گی۔
    (۲) جھوٹ بولنا گناہ کبیرہ ہے، اگر امام صاحب سے اس کا صدور ہوجائے تو ان کو متنبہ کردیا جائے تاکہ آئندہ اس سے پرہیز کریں۔
    (۳) بلا وجہ شرعی امام صاحب سے ناراض ہونا درست نہیں ہے، اور اگر کسی وجہ شرعی کی بنا پر وہ لوگ امام صاحب سے ناراض ہیں تو اس کو واضح کرکے لکھیں۔
    (۴) کسی مسلمان کو گالی دینا سخت گنا ہے چہ جائے کہ کسی عالم دین کو لہٰذا ایسے شخص کو توبہ کرنا چاہئے اور امام صاحب سے معافی مانگنی چاہئے۔
    (۵) اس کی وجہ سے ان کی امامت کو ناجائز نہیں کہا جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند