• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 69151

    عنوان: قنوت نازلہ فجر کی نماز کے علاوہ؟

    سوال: مجھے معلوم ہوا (الحمد للہ ) کہ حنفی مذہب میں قنوت نازلہ صرف فجر کی نماز میں پڑھی جاتی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ ؛ (۱) صرف فجر کی نماز میں قنوت نازلہ پڑھنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ (۲) فجر کے علاوہ دوسری نماز میں قنوت نازلہ پڑھنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟کیا یہ حرام ہے؟ مکروہ تحریمی ہے ، مکروہ تنزیہی ہے یا یہ مباح ہے؟ جزاک اللہ خیرا

    جواب نمبر: 69151

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1515-1434/L37=01/1438

    (الف) جب مسلمان کسی بڑی مصیبت میں مبتلا ہوجائیں، تو نماز فجر میں قنوت نازلہ پڑھنا مسنون ہے۔

    (ب) فجر کے علاوہ دیگر نمازوں میں قنوت نازلہ پڑھنا درست نہیں، اس لیے جو حدیثیں نماز فجر کے علاوہ میں قنوت نازلہ پڑھنے کے سلسلے میں وارد ہوئی ہیں، وہ فقہاء کے نزدیک منسوخ ہیں۔

    عن أنس بن مالک - رضی اللہ عنہ - قال: قنت رسول اللہ - صلی اللہ علیہ وسلم - شہراً بعد الرکوع في الصلاة الصبح، یدعو علی رعلٍ وذکوان، ویقول: عصیّة عصتِ اللہ والرسول۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث: ۴۰۹۴، صحیح مسلم، رقم الحدیث: ۶۷۷)

    وفي شرح المنیة (۳۶۴): قال الحافظ أبوجعفر الطحاوي: لایقنت عندنا في صلاة الفجر من غیر بلیة، فإن وقعت فتنة أو بلیة فلا بأس بہ، وأما القنوت في الصلوات کلہا للنوازل، فلم یقل بہ إلا الشافعی، وکأنہم حملوا ماروی عنہ علیہ السلام، أنہ قنت في الظہر والعشاء کما فی مسلم“، وأنہ قنت فی المغرب أیضاً کما في البخاري علی النسخ لعدم وردد المواظبة التکرار الواردین في الفجر عنہ - علیہ الصلاة والسلام ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند