عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 68525
جواب نمبر: 68525
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1218-1197/N=11/1437
آپ غازی آباد سے متھرا جس راستہ سے جاتے ہیں، اگر اس راستہ سے غازی آباد کی آبادی اور اس سے متصل آبادی ختم ہونے کے بعد اور متھرا کی آبادی شروع ہونے تک درمیان کی مسافت سوا ستتر یا اس سے زیادہ کلو میٹر ہے تو صورت مسئولہ میں آپ آبادی سے باہر نکلتے ہی مسافر ہوجائیں گے اور واپس غازی آباد آنے تک مسافر ہی رہیں گے اور اس درمیان چار رکعت والی فرض نمازیں، جیسے: ظہر، عصر اور عشاصرف دو رکعت پڑھیں گے، چار رکعت نہیں۔ اور سنتوں کے بارے میں مسئلہ یہ ہے کہ اگر آپ کہیں ٹھہرے ہوئے ہوں اور اطمینان وسکون کی حالت ہو تو آپ فرض کے ساتھ سنن موٴکدہ بھی پڑھیں گے ورنہ سنن موٴکدہ نہ پڑھنے میں کوئی حرج نہیں، من خرج من عمارة موضع إقامتہ قاصداً مسیرة ثلاثة أیام ولیالیھا ……صلی الفرض الرباعي رکعتین …حتی یدخل موضع مقامہ أو ینوي الخ (تنویر الأبصار مع الدر والرد، کتاب الصلاة، باب صلاة المسافر، ۲: ۵۹۹- ۶۰۴، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ، ویأتی المسافر بالسنن إن کان في حال أمن وقرار وإلا بأن کان في خوف وفرار لا یأتي بھا ھو المختار؛ لأنہ ترک لعذر، تجنیس (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب المسافر ۲: ۶۱۳) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند