عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 68037
جواب نمبر: 68037
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1336-1415/L=12/1437 اگر آپ کو امید ہو کہ آپ سنت پڑھ کر جماعت پالیں گے خواہ قعدہٴ اخیرہ ہی سہی تو آپ خارج مسجد یا مسجد کے پچھلے حصہ میں صفوں سے ہٹ کر پہلے سنت پڑھیں پھر جماعت میں شریک ہوں او راگر جماعت ملنے کی امید نہ ہوتو سنت نہ پڑھ کر جماعت میں شریک ہوجائیں۔ قال فی الدر مع الرد: وإذا خاف فوت رکعتي الفجر لاشتغالہ بسنتہا ترکہا ․․․․ وإلا بأن رجا إدراک ․․․․ التشہد ․․․․ لایترکہا بل یصلیہا عند باب المسجد (۲/۵۱۰، ط: زکریا دیوبند)۔ وعن عائشة أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم لم یکن علی شيء من النوافل أشد معاہدة منہ علی رکعتین قبل الصبح (مسلم: ۱/۲۵۱) وعن أبي عثمان النہدی قال کنا نأتی عمر بن الخطاب قبل أن نصلی الرکعتین قبل الصبح وہو في الصلاة فنصلی الرکعتین في آخر المسجد ثم ندخل مع القوم في صلاتہم (طحاوی: ۱/۲۵۶، اسنادہ حسن)۔ عن عبد اللہ بن أبي موسی جاء نا ابن مسعود والإمام یصلی الصبح فصلی رکعتین إلی ساریة ولم یکن صلی رکعتین الفجر (مجمع الزوائد: ۲/۷۵، رجالہ موثقون)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند