• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 67879

    عنوان: کیا نابینا کے پیچھے نماز ہوجاتی ہے

    سوال: چودھیریان مسجد گڑھ مکتیشور،پور یوپی انڈیا، میں ایک مستقل امام ہے آج تاریخ ۲۸/ میں صبح فجر کی نماز میں امام صاحب کے درسی ساتھی جو نابینا ہیں جن کی تعلیم بقول ان کے حافظ، قاری اور مشکاة شریف کی تعلیم حاصل کی تھی، مستقل امام صاحب نے ان کو اکرام میں فجر کی نماز پڑھانے کے لئے کہہ دیا، وہ مصلے پر چلے گئے لیکن ایک مقتدی حضرت نے اعتراض کیا کہ نابینا کے پیچھے نماز نہیں ہوتی، وہ مصلے سے ہٹ کر پیچھے صف میں کھڑے ہوگئے، پھر مستقل امام صاحب نے نماز پڑھائی۔ فتوی اس بات کا لینا ہے کہ کیا نابینا کے پیچھے نماز ہوجاتی ہے یا نہیں؟ یا اس وقت میں نابینا نماز پڑھا دیتے تو کیا نماز ہوجاتی یا نہیں؟

    جواب نمبر: 67879

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 741-741/B=10/1437

    نابینا کے پیچھے نماز ہو جاتی ہے، جس مقتدی نے یہ کہا کہ نابینا کے پیچھے نماز نہیں ہوتی وہ صحیح نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب جہاد وغیرہ سفر میں تشریف لے جاتے تواپنی جگہ امامت کے لیے حضرت عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کو یا حضرت عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ کو مقرر کرکے جاتے یعنی امام بنا کر جاتے اور یہ دونوں صحابی نابینا تھے۔ لہذا نابینا اگر حافظ قاری اور مولوی ہے، صاف ستھرا رہتا ہے تو اس کے پیچھے نماز جائز ہے۔ مقتدی نے غلط اعتراض کیا، اسے محبت سے سمجھا دیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند