• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 67779

    عنوان: قیام اللیل کیسے پڑھیں؟ اور تہجد اور قیام اللیل میں کیا فرق ہے؟

    سوال: براہ کرم، وضاحت فرمائیں کہ قیام اللیل کیسے پڑھیں؟ اور تہجد اور قیام اللیل میں کیا فرق ہے؟

    جواب نمبر: 67779

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1087-1115/N=10/1437

     (۱، ۲) : قیام اللیل کے معنی ہیں : رات کا اکثر حصہ جاگ کر نوافل یا قرآن پاک کی تلاوت وغیرہ میں مشغول رہ کر اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا، پس قیام اللیل میں نوافل ہی ضروری نہیں، نیز اس میں سو کر جاگنے کے بعد عبادت کرنا بھی ضروری نہیں، جب کہ تہجد عام طور پر سوکر اٹھنے کے بعد پڑھی جاتی ہے اور وہ نماز کی شکل میں ہوتی ہے، مراقی الفلاح (مع حاشیة الطحطاوی، ص ۴۰۱، مطبوعہ: دار الکتب العلمیة بیروت) میں ہے: ” ومعنی القیام أن یکون مشتغلا معظم اللیل بطاعة ، وقیل: بساعة منہ، یقرأ أو یسمع القرآن أوالحدیث أو یسبح أو یصلی علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم اھ، اور شامی (۲: ۴۶۹ ، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند) میں ہے: ”وفی الإمداد: ویحصل القیام بالصلاة نفلا فرادی من غیر عدد مخصوص، وبقراء ة القرآن والأحادیث وسماعھا، وبالتسبیح والثناء والصلاة والسلام علی النبي صلی اللہ علیہ وسلم الحاصل ذلک في معظم اللیل، وقیل: بساعة منہ الخ ، اور ص۴۶۷میں ہے: لأن التہجد إزالة النوم بتکلف مثل: تأثم أي: تحفظ عن الإثم، نعم صلاة اللیل وقیام اللیل أعم من التہجد اھ۔
     (۲) : قیام اللیل اور تہجد میں عموم و خصوص مطلق کی نسبت ہے، یعنی: قیام اللیل عام ہے ، تہجد اور غیر تہجد اور نماز اور نماز کے علاوہ رات کا اکثر حصہ جاگ کر انجام دی جانے والی تمام عبادات کو شامل ہے، اور نماز تہجد قیام اللیل کی ایک خاص صورت ہے ، شامی (۲: ۴۶۷، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند) میں ہے: لأن التہجد إزالة النوم بتکلف مثل: تأثم أي: تحفظ عن الإثم، نعم صلاة اللیل وقیام اللیل أعم من التہجد اھ، اور موسوعہ فقہیہ (۳۴: ۱۱۸) میں ہے: ”والصلة بین قیام اللیل والتہجد أن قیام اللیل أعم من التہجد“ اھ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند