• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 67717

    عنوان: اگر فرض نماز میں 2 یا3 رکعت رہ جائے تو ان کو کس ترتیب سے پڑھا جائے گا؟

    سوال: اگر فرض نماز میں 2 یا3 رکعت رہ جائے تو ان کو کس ترتیب سے پڑھا جائے گا؟ اور ثناء کب پڑھی جائے گے یعنی امام کے پیچھے پہلی رکعت میں ثناء پڑھتے ہیں تو 2 یا 3 رکتیں رہ جانے پر کس ترتیب سے ثناء پڑھیں گے ؟

    جواب نمبر: 67717

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1073-1097/N=10/1437 (۱، ۲) : مسبوق امام کے سلام کے بعد چھوٹی ہوئی رکعتیں قراء ت کے حق میں شروع نماز کی حیثیت سے ادا کرے گا اور تشہد کے حق میں آخر نماز کی حیثیت سے ؛ لہٰذا اگر کسی نے امام کے ساتھ صرف ایک رکعت پائی اور اس کی تین رکعتیں چھوٹ گئیں تو وہ امام کے سلام کے بعد پہلی رکعت میں ثنا، تعوذ، تسمیہ، سورہ فاتحہ اور ضم سورہ سب کرے گا؛ کیوں کہ وہ قراء ت کے حق میں پہلی رکعت ہے، اور اس رکعت میں دوسرے سجدے کے بعد قعدہ کرے گا ؛ کیوں کہ یہ قعدہ کے حق میں دوسری رکعت ہے ، اور دوسری رکعت میں بھی سورہ فاتحہ کے ساتھ سورت ملائے گا، البتہ دوسرے سجدے کے بعد قعدہ نہیں کرے گا ؛ کیوں کہ یہ قعدہ کے حق میں تیسری رکعت ہے ، اور تیسری رکعت میں صرف سورہ فاتحہ پڑھے گا اور دوسرے سجدے کے بعد قعدہ اخیرہ کرے گا؛ کیوں کہ یہ قعدہ کے حق میں چو تھی رکعت ہے۔ اوراگر صرف ایک رکعت پائی اور دو رکعتیں چھوٹ گئیں جیسا کہ بعض مرتبہ مغرب میں ہوتا ہے تو وہ درج بالا طریقہ کے مطابق صرف دو رکعتیں پڑھے گا اور دوسری رکعت پر قعدہ کرے گا ؛ کیوں کہ وہ اس کا قعدہ اخیرہ ہوگا۔ اور اگر کسی نے امام کے ساتھ صرف دو رکعتیں پائیں اور دو رکعتیں چھوٹ گئیں تو وہ امام کے سلام کے بعد پہلی رکعت میں ثنا، تعوذ، تسمیہ ، سورہ فاتحہ اور ضم سورة سب کرے گا؛ کیوں کہ وہ قراء ت کے حق میں پہلی رکعت ہے ، لیکن اس رکعت میں دوسرے سجدے کے بعد قعدہ نہیں کرے گا ؛ کیوں کہ وہ قعدہ کے حق میں تیسری رکعت ہے ، اور دوسری رکعت میں بھی سورہ فاتحہ کے ساتھ سورت ملائے گا ، البتہ اس میں قعدہ کرے گا؛ کیوں کہ وہ اس کا قعدہ اخیرہ ہوگا ، ویقضي أول صلاتہ في حق قراء ة وآخرھا في حق تشھد فمدرک رکعة من غیر فجر یأتي برکعتین بفاتحة وسورة وتشھد بینھما وبرابعة الرباعي بفاتحة فقط ولا یقعد قبلھا (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، قبیل آخر باب الإمامة ۲: ۳۴۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ، قولہ: ” ویقضي أول صلاتہ في حق قراء ة الخ“ : ھذا قول محمد کما في مبسوط السرخسي وعلیہ اقتصر فی الخلاصة وشرح الطحاوي والإسبیجابي والفتح والدرر والبحر وغیرھم، ……، وظاھر کلامھم اعتماد قول محمد (رد المحتار) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند