عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 67658
جواب نمبر: 67658
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1071-1095/N=10/1437 نماز کا وقت ختم ہوجانے کے بعد صرف فرض اور واجب کی قضا ہوتی ہے ، سنتوں کی قضا نہیں ہوتی؛ اس لیے اگر کسی کی ظہر کی نماز قضا ہوگئی تو ظہر کا وقت نکل جانے کے بعد صرف فرض کی قضا پڑھی جائے گی، سنتوں کی نہیں، اور اگر کسی نے سنتوں کی بھی قضا کی تو وہ محض نفل ہوں گی، سنت نہ ہوں گی، وتقضی - سنة الفجر - إذا فاتت معہ بخلاف الباقي (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب الوتر والنوافل ۲: ۴۵۴، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ، ولا تقضی إذا فاتت أصلاً ولا وحدہ فی الأصح فإن قضاھا کانت نفلاً مستحباً ولیس بتراویح کسنة مغرب وعشاء (المصدر السابق ص ۴۹۴، ۴۹۵) ، قولہ: ”کسنة مغرب وعشاء“ : أي: حکم التراویح في أنھا لا تقضی إذا فاتت الخ کحکم بقیة رواتب اللیل ؛ لأنھا منھا ؛ لأن القضاء من خواص الفرض وسنة الفجر بشرطھا (رد المحتار) ، القضاء مختص بالواجب ؛ لأنہ …فعل الواجب بعد وقتہ فلا یقضی غیرہ إلا بسمعي وھو قد دل علی قضاء سنة الفجر فقلنا بہ، وکذا ما روي عن عائشة في سنة الظھر، ……، ولذا نقول: لا تقضی سنة الظھر بعد الوقت فیبقی ماوراء ذلک علی العدم کما فی الفتح (رد المحتار، کتاب الصلاة، باب إدراک الفریضة ۲: ۵۱۳) ، قولہ: ”في وقتہ“ : فلا تقضی بعدہ لا تبعاً ولا مقصوداً بخلاف سنة الفجر (رد المحتار) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند