• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 67414

    عنوان: بے ریش امام كے پیچھے نماز پڑھنے صرف نماز ادا ہوگی یا ثواب بھی ملے گا؟

    سوال: اگر میں ایسے امام کے پیچھے تراویح کی نماز پڑھوں جو بے ریش ہے تو کیا میری نمازہوجائے گی؟کیا مجھے اس کا ثواب ملے گا یا صرف اپنا فرض پورا ہوجائے گا؟

    جواب نمبر: 67414

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1122-1134/N=10/1437

     ”بے ریش“ سے مراد اگر داڑھی منڈانے والا یا ایک مشت سے کم پر کٹانے والا ہے تو سوال کا جواب یہ ہے کہ مذہب اسلام میں ایک مشت کے بقدر داڑھی رکھنا واجب وضروری ہے، داڑھی مونڈنا یا ایک مشت سے کم پر کاٹنا حرام ہے اور اس کا مرتکب فاسق ہے، اور امامت کا منصب مذہب اسلام میں نہایت عظمت وبرتری اور فضیلت کا عہدہ ومنصب ہے ؛ اس لیے جو شخص داڑھی منڈاتا ہو یا ایک سے مشت سے کم پر کاٹتا ہو اس کو فرض نماز یا تراویح وغیرہ کسی بھی نماز میں امام بنانا مکروہ تحریمی ہے؛ اس لیے کسی غیر شرعی داڑھی والے حافظ کو فرض نمازوں کی طرح تراویح میں بھی امام نہ بنایا جائے اور نہ ہی کسی ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھی جائے؛ بلکہ نماز تراویح کے لیے با شرع حافظ کا نظم کیا جائے ، البتہ اگر کسی نے ایسے امام کے پیچھے فرض یا تراویح کی نماز پڑھ لی تو کراہت اور ثواب کی کمی کے ساتھ نماز ہوجائے گی ، اعادہ کی ضرورت نہ ہوگی (احسن الفتاوی۱۰: ۳۱۷، مطبوعہ: دار الاشاعت دیوبند) ، فلذلک - فلأجل أن الأمر للوجوب -کان حلق اللحیة محرما عند أیمة المسلمین المجتھدین: أبي حنیفة ومالک والشافعي وأحمد وغیرھم، وھاک بعض نصوص المذاھب فیھا؛ قال في کتاب الصوم من الدر المختار: ……وأما الأخذ منھا وھي دون ذلک- أي: دون القبضة - کما یفعلہ بعض المغاربة ومخنثة الرجال فلم یبحہ أحد وأخذ کلھا فعل یھود الھند ومجوس الأعاجم اھ وقال فی البحر الرائق: ……وأما الأخذ منھا وھي دون ذلک کما یفعلہ بعض المغاربة والمخنثة من الرجال فلم یبحہ أحد کذا في فتح القدیر اھ ونحوہ في شرح الزیلعي علی الکنز وحاشیة الشرنبلالي علی الدرروغیرھما من کتب السادة الحنفیة (المنھل العذب المورود، کتاب الطھارة، حکم اللحیة ۱: ۱۸۶، ط: موٴسسة التاریخ العربي بیروت لبنان) ، وأما الفاسق فقد عللوا کراھة تقدیمہ بأنہ لا یھتم لأمر دینہ وبأن في تقدیمہ للإمامة تعظیمہ وقد وجب علیھم إھانتہ شرعاً الا یخفی أنہ إذا کان أعلم من غیرہ لا تزول العلة فإنہ لا یوٴمن أن یصلي بغیر طھارة فھو کالمبتدع تکرہ إمامتہ بکل حال بل مشی في شرح المنیة علی أن روایة کراھة تقدیمہ کراھة تحریم لما ذکرنا (رد المحتار، کتاب الصلاة، باب الإمامة ۲: ۲۹۹ط مکتبة زکریا دیوبند) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند