عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 67146
جواب نمبر: 67146
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 968-1042/N=10/1437
جو امام صرف آٹھ رکعت تراویح پڑھاتا ہے اگر وہ وتر کی تین رکعتیں دو سلام کے ساتھ پڑھاتا ہے تو آپ کی وتر اس کے پیچھے درست نہیں؛ کیوں کہ احناف کے نزدیک وتر کی تینوں رکعتیں ایک سلام کے ساتھ پڑھنا ضروری ہے(در مختار مع شامی،۲:۴۴۴، ۴۴۵، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند)، اس صورت میں آپ وتر کی نماز امام کے ساتھ نہ پڑھیں؛ بلکہ تراویح کی ما بقیہ: ۱۲/ رکعتوں کے بعدتنہا پڑھیں۔ اور جو امام وتر کی تین رکعتیں ایک سلام کے ساتھ پڑھاتا ہے تو آپ اس کے پیچھے وتر کی نماز با جماعت پڑھ لیں اور تراویح کی ما بقیہ رکعتیں بعد میں پڑھ لیں ؛ کیوں کہ اصح قول کے مطابق تراویح کی کل یا بعض رکعتیں وتر کے بعد بھی پڑھ سکتے ہیں۔ اور اگر اس صورت میں آپ تراویح کی ما بقیہ رکعتوں کے بعد وتر کی نماز تنہا پڑھیں تو اس کی بھی اجازت ہے؛ کیوں کہ رمضان میں وتر کی نماز با جماعت مستحب ہے اور ایک قول کے مطابق تراویح کا وقت عشا اور وتر کے درمیان ہے، خلاصة الفتاوی میں اس کی تصحیح کی گئی ہے اور غایہ البیان میں اسی کو راجح قرار دیا گیا ہے؛ کیوں کہ عمل متوارث یہی ہے اگرچہ جمہور کے نزدیک تراویح کی کل یا بعض رکعتیں وتر کے بعد بھی پڑھ سکتے ہیں؛ اس لیے دوسرے قول کی رعایت میں آپ وتر کی نماز بلا کراہت تراویح کی ما بقیہ رکعتوں کے بعد بھی پڑھ سکتے ہیں (در مختار وشامی ۲: ۴۹۳، ۴۹۴)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند