• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 66850

    عنوان: یہاں پر عصر کی نماز ایک مثل کے بعد شروع ہوجاتی ہے تو کیا میں امام کی جماعت کے ساتھ نماز پڑھ لوں

    سوال: بھائی میں سعودی عرب میں ہوں، یہاں پر عصر کی نماز ایک مثل کے بعد شروع ہوجاتی ہے تو کیا میں امام کی جماعت کے ساتھ نماز پڑھ لوں یا پھر میں دو مثل تک انتظار کروں؟ برائے مہربانی میری رہنمائی فرمائیں ( اللہ آپ کو اور مجھ کو اور تمام مسلمانوں کو صراط مستقیم پر چلنے والا بنائے ۔ آمین)

    جواب نمبر: 66850

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 869-849/Sd=10/1437 اگر احناف کے وقت کے مطابق، یعنی دو مثل کے بعد کسی مسجد میں جماعت سے عصر کی نماز پڑھنے کی کوئی صورت نہیں ہے، تو آپ کے لیے صاحبین کے مسلک کے مطابق عصر کی نماز جماعت کے ساتھ ایک مثل پر بھی پڑھنے کی گنجائش ہے۔ عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہما قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: أمّني جبریل علیہ السلام عند البیت مرتین، فصلی بي الظہر حین زالت الشمس - إلی قولہ - فلما کان الغد صلی بي الظہر حین کان ظلہ مثلہ وصلی بي العصر حین کان ظلہ مثلیہ۔ (سنن أبي داؤد، الصلاة / باب في المواقیت ۱/۵۶ رقم: ۳۹۳ دار الفکر)ووقت الظہر من زوالہ - إلی قولہ - إلی بلوغ الظل مثلیہ، وعنہ ومثلہ وہو قولہما، وزفر والأئمة الثلاثة، وفي الشامیة: إن الاحتیاط أن لا یوٴخر الظہر إلی المثل، وأن لا یصلي العصر حتی یبلغ المثلین۔ (شامي ۲/۱۴-۱۵ زکریا)والأحسن ما في السراج عن شیخ الإسلام أن الاحتیاط أن لا یوٴخر الظہر إلی المثل وأن لا یصلي العصر حتی یبلغ المثلین لیکون موٴدیا للصلاتین في وقتہما بالإجماع۔ (شامي ۱/۳۵۹ کراچی، حلبي کبیر ۲۲۷ لاہور)وقت العصر من بلوغ الظل مثلیہ، والثانیة روایة الحسن إذا صار ظل کل شيء مثلہ سوی الفيء وہو قولہما۔ (البحر الرائق ۱/۲۴۵)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند