• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 66201

    عنوان: بریلوی مسلک کے امام کے پیچھے نماز درست ہے یا نہیں؟

    سوال: یہاں ودودراء گوروا، میں تقریباً تمام مساجد بریلوی مسلک قسم کی ہیں، میری تشویش یہ ہے کہ کیا ان کے پیچھے نماز درست ہے یا نہیں؟ براہ کرم، مشورہ دیں کہ ہمیں کیاکرنا چاہئے؟

    جواب نمبر: 66201

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 923-871/N=9/1437

     

    (۱) : اگر بریلوی (بدعتی) امام کے عقائد کفر تک پہنچے ہوئے نہ ہوں تو اس کی پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہے، البتہ کراہت کے ساتھ فرض ذمہ سے ساقط ہوجائے گا۔ اور اگر اس کے عقائد کفر تک پہنچے ہوئے ہوں تو اس کے پیچھے نماز درست ہی نہیں، یعنی: فرض ذمہ سے سرے سے ساقط نہ ہوگا، قال في الدر (مع الرد، کتاب الصلاة، باب الإمامة ۲: ۲۹۸-۳۰۱، ط مکتبة زکریا دیوبند) : ویکرہ… إمامة …مبتدع أي: صاحب بدعة، وہي اعتقاد خلاف المعروف عن الرسول لا بمعاندة بل بنوع شہبة……لا یکفر بہا …، وإن أنکر بعض ما علم من الدین ضرورة کفر بہا…فلا یصح الاقتداء بہ أصلا اھ، اس لیے آپ جس علاقے میں ہیں اگروہاں کچھ اور بھی اہل السنة والجماعة ہوں تو آپ ان کے ساتھ مل کر نماز با جماعت پڑھ لیا کریں، اور کوشش کریں کہ اس علاقہ میں اپنے لوگوں کی کوئی چھوٹی موٹی مسجد ہوجائے، جس کا سارا نظام بدعات وخرافات سے پاک ہو اور صحیح العقیدہ اور صحیح الخیال امام کا تقرر کیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند