• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 66045

    عنوان: نیت اصلا دل کے ارادے کا نام ہے

    سوال: نماز شروع کرنے سے پہلے زبان سے جو نیت کی جاتی ہے، منہ میرا کعبہ شریف کی طرف پیچھے پیش امام کے ․․․․․اس کی شروعات کب ہوئی اور کس نے شروع کی ، کیا حدیثوں میں اس کا ذکر ملتاہے؟ صحابیوں کا کیاعمل تھا؟

    جواب نمبر: 66045

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 773-771/Sd=9/1437 نیت اصلا دل کے ارادے کا نام ہے ، زبان سے نیت کرنا ضروری نہیں ہے، نماز پڑھتے وقت اگر اتنا استحضار ہے کہ کونسی نماز پڑھی جارہی ہے، تو کافی ہے، ہاں امام کے پیچھے نماز پڑھتے وقت اقتداء کی نیت بھی ضروری ہے، یعنی اس بات کی نیت کہ امام کے پیچھے نماز پڑھی جارہی ہے،، باقی ” منہ میرا کعبہ شریف کی طرف“ اس کو کہنے کی ضرورت نہیں ہے، حدیث اورفقہ کی کتابوں میں اس کا ذکر نہیں ملتا ہے ؛بلکہ بعض کتابوں میں صراحت ہے کہ قبلہ رخ ہونے کی نیت کی ضرورت نہیں ہے۔ وأما المقتدی فینوی الاقتداء أیضاً ولایکفیہ فی صحة الاقتداء نیة الفرض والتعیین أی تعیین الفرض؛ بل یحتاج فی صحتہ إلی نیتین نیة الصلوٰة مطلقاً إن تطوعاً، ومعینةً إن غیرہ ونیة المتابعة للإمام․ (شرح المنیة ۲۵۱) وإذا أراد المقتدي بتیسیر الأمر علی نفسہ، ینبغي أن ینوي صلاة الإمام والاقتداء بہ․ (الفتاویٰ التاتارخانیة ۲/۴۲ رقم: ۱۶۴۹ زکریا، الفتاویٰ الہندیة ۱/۶۶، شامي مع الدر المختار ۲/۹۷ زکریا)وأما استقبال القبلة فشرط الجرجاني لصحتہ النیة والصحیح خلافہ․ (الأشباہ والنظائر قدیم ۱/۳۶، جدید زکریا ۷۶، البحر الرائق ۱/۱۷۷، الفتاویٰ الہندیة ۱/۶۵)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند