• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 65905

    عنوان: نمازیں قصر کے بجائے مکمل پڑھ لیں یا اس کے برعکس تو کیا ان کی قضا واجب ہے؟

    سوال: میں ملازمت کی غرض سے میرے وطن اصلی سے تقریباً 400 کلومیٹر کے فاصلے پر مع اہل خانہ رہتا ہوں اور میں یہاں سے اپنے وطن بدلی کا خواہشمند ہوں اور کوشش بھی جاری ہے انشائاللہ چند سالوں میں ٹرانسفر بھی ہو جائے گا، تو نماز قصر سے متعلق مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات مطلوب ہیں عین نوازش ہوگی۔ (۱) اگر میں یہاں( ملازمت کی جگہ )اہل خانہ کے ساتھ15 روز سے کم قیام کرتا ہوں تو کیا حکم ہے ؟ (۲) اگر صرف تنہا( کبھی کسی وجہ سے family وطن اصلی چھوڑ کر ) 15 روز سے کم قیام کرتا ہوں تو کیا حکم ہے ؟ (۳) اگر صرف تنہا رہتا ہوں اور ہر ہفتے وطن اصلی جاتا ہوں تو کیا حکم ہے ؟ (۴) اور اگر نمازیں قصر کرنی تھی مگر مکمل ادا کی گئی یا مکمل ادا کرنا چاہیے تھا مگر قصر پڑھی گئی تو اس کی قضاء واجب ہے ؟

    جواب نمبر: 65905

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 672-531/D=8/1437

     

    (۱) رباعی فرض نمازوں میں قصر کریں گے یعنی دو رکعت پڑھیں گے۔ کیونکہ یہ جگہ وطن اصلی نہیں ہے۔

    (۲) اس کا بھی وہی حکم ہے یعنی قصر کریں گے۔

    (۳) اس صورت میں بھی آپ قصر کریں گے۔

    (۴) (الف) اگر قصر کرنی تھی مگر پوری پڑھ لی امام کے ساتھ ہونے کی وجہ سے تب تو کوئی بات نہیں اس صورت میں پوری ہی پڑھنا ضروری تھا۔ (ب) اکیلے پوری پڑھی اور قعدہ اولیٰ کیا جیسا کہ ہر چار رکعت والی نماز میں کیا جاتا ہے تو اگر چہ سجدہ واجب تھا لیکن اب وقت گذر جانے پر کچھ واجب نہیں، نمازیں ادا ہو گئیں۔ (ج) جب مکمل ادا کرنی تھی مگر قصر پڑھی گئیں اس صورت میں ادا کی گئی فرض نمازوں کو دہرائیں اور چار رکعت قضا کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند