• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 65656

    عنوان: احناف کے یہاں مسافر کے لیے قصر کرنا بہرحال واجب ہے

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ ابھی حال ہی میں امام حرم شیخ صالح بن محمد بن ابراھیم آل طالب کی آمد شہر لکھنؤ میں ھوئی اور انھوں نے مقام عیش باغ کی عید گاہ میں مغرب اور عشاء کی نماز پڑھائی مسئلہ یہ دریافت کرنا ھے کہ انھوں نے عشاء کی نماز چار رکعت پڑھائی قصر نہیں کیا تو کیا نماز درست ھوئی اسی طرح دارالعلوم ندوةالعلماء میں بھی انھوں نے نماز ظہر چار رکعت پڑھائی تو کیا نماز ھوئی یا نہیں کیا کچھ وسعت ھے یانہیں؟ دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ اگر کوئی ائمہ ثلاثہ کو ماننے والا امام ہو اور اسکے مسلک میں کوئی چیز جائز ھو اور وہی چیر حنفی مسلک کے مطابق ناجائز ھو تو کیا اس امام کی اقتدا جائز ھے یا نہیں مثلا سفر میں قصر امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک جائز ھے اور اتمام افضل ھے اور احناف کے نزدیک قصر واجب ھے اور اتمام درست نھی تو اب وہ شافعی امام اگر اتمام کرتا ھے تو اسکی اقتدا کر رہے حنفی لوگ بھی اتمام کرینگے یا پھر وہ کیا کرینگے ؟

    جواب نمبر: 65656

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 693-693/B=9/1437 احناف کے یہاں مسافر کے لیے قصر کرنا بہرحال واجب ہے، جبکہ بعض دوسرے ائمہ کے نزدیک قصر کرنا رخصت کا درجہ ہے او رعزیمت کا درجہ یہ ہے پوری چار پڑھی جائے۔ پس اگر کسی مسافر امام نے عشاء کی نماز چار رکعت پڑھادی اور دو رکعت پر قعدہ کیا تو اس امام کا فرض کراہت کے ساتھ ادا ہو جائے گا، لیکن اس کے پیچھے جن مقیم حضرات نے نماز عشاء ادا کی ہے ان کی نماز ادا نہ ہوگی کیونکہ انہوں نے تیسری اور چوتھی رکعت میں متنفل کے پیچھے نماز ادا کی، او رمفترض کی نماز متنفل کے پیچھے درست نہیں۔ فلو أتم المقیمون صلاتہم معہ فسدت لأنہ اقتداء المفترض بالمتنفل، أي إذا قصدوا متابعتہ (شامي باب صلوة المسافر)․ اعلان کرنا چاہئے کہ جن حنفی مقیم لوگوں نے امام حرم کے پیچھے عشاء چار رکعت پڑھی ہے وہ لوگ اپنی نماز کا اعادہ کرلیں، احناف کے یہاں یہی مسلک ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند