عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 65286
جواب نمبر: 65286
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 758-726/N=7/1437 عمل کثیر اور عمل قلیل کی متعدد تعریفیں کی گئی ہیں، اکثر علما کے نزدیک راجح تعریف یہ ہے کہ دور سے دیکھنے والا شخص نمازی کو اس عمل کی وجہ سے یقین یا غالب گمان کے درجے میں یہ سمجھے کہ یہ نماز میں نہیں ہے، نماز سے باہر ہے تو وہ عمل کثیر ہے، اور اگر اسے محض شک ہو یا شک بھی نہ ہو؛ بلکہ اس عمل کے باوجود دیکھنے والا اسے نماز ہی میں سمجھے تو وہ عمل قلیل ہے، والثالث أنہ لو نظر إلیہ ناظر من بعید إن کان لایشک أنہ في غیر الصلاة فہو کثیر مفسد، وإن شک فلیس بمفسد، وہذا ہو الأصح، ھکذا فی التبیین، وھو أحسن کذا محیط السرخسي، وھو اختیار العامة کذا في فتاوی قاضي خان والخلاصة (الفتاوی الھندیة، کتاب الصلاة، الباب السابع فیما یفسد الصلاة وما یکرہ فیھا، الفصل الثاني ۱: ۱۰۲، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ، وفیہ أقوال، أصحہا مالایشک بسببہ الناظر من بعید في فاعلہ أنہ لیس فیہا وإن شک أنہ فیھا فقلیل (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب اللصلاة، باب ما یفسد الصلاة وما یکرہ فیھا ۲: ۳۸۵، ط مکتبة زکریا دیوبند) ، قولہ: ”وفیہ أقوال، أصحہا مالایشک الخ“ : صححہ في البدائع، وتابعہ الزیلعي، والوالجي۔ وفي المحیط: أنہ الأحسن، وقال الصدر الشہید: إنہ الصواب، وفي الخانیة والخلاصة: إنہ اختیار العامة، وقال في المحیط وغیرہ: رواہ الثلجي عن أصحابنا۔ حلیة۔ ……قولہ: ”ما لا یشک“ : أي: عمل لا یشک، أي: بل یظن ظناً غالباً۔ شرح المنیة۔ ……۔ ”والناظر“ فاعل ”یشک“ ، والمراد بہ من لیس لہ علم بشروع المصلي بالصلاة کما فی الحلیة والبحر۔ (رد المحتار) ، نیز حاشیہ امداد الفتاوی (۱: ۴۲۴، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند) اور آپ کے مسائل اور ان کا حل جدید تخریج شدہ (۳: ۵۵۶، مطبوعہ: کتب خانہ نعیمیہ دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند