• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 64822

    عنوان: وطن اصلی میں پہنچتے ہی آدمی مقیم ہوجاتا ہے

    سوال: میری جائے پیدائش سانگلی ہے، اور میرے والدین یہیں رہتے ہیں جب کہ میں اپنی بیوی اور بچوں کے ساتھ آٹھ سال سے اپنی ملازمت کی وجہ سے ناگپور میں رہتاہوں، سانگلی اور ناگپور کے درمیان کی مسافت 860کلو میٹر ہے ، ہم سال میں تین چار مرتبہ سانگلی جاتے ہیں اور ہر مرتبہ آٹھ دن قیام کرتے ہیں، اب میری ملازمت چندرا پور ہوگئی ہے، جو ناگپور سے 160کلو میٹر دور ہے، لیکن میری بیوی اور میرے بچے ابھی یہاں منتقل نہیں ہوئے ہیں ، میں ہفتے میں چار دن چندرا پور میں رہتاہوں اور بقیہ تین اپنی فیملی کے ساتھ رہتاہوں ۔ براہ کرم، بتائیں کہ میں پوری نماز پڑھوں یا قصر پڑھوں؟

    جواب نمبر: 64822

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 502-500/H=6/1437 ظاہر یہ ہے کہ سانگلی آپ کا وطن اصلی ہے اور ناگپور جائے ملازمت اور وطن اقامت تھا اور اب چندراپور میں ملازمت کرتے ہیں، اس کا حکم یہ ہے کہ سانگلی میں تو آپ خواہ تھوڑی دیر کے لیے جائیں وہاں جاتے ہی مقیم ہوجائیں گے اور نمازیں پوری پڑھیں گے اور ناگپور وچندراپور میں پہنچنے پر پندرہ یا زائد دن ٹھیرنے کی نیت کریں گے تو بھی نمازیں پوری پڑھیں گے البتہ ناگپور اور چندراپور میں پندرہ دن سے کم ٹھیرنے کی نیت ہو تو ایسی صورت میں دونوں مقامات پر قصر کریں گے وطن اصلی اور وطن اقامت کے یہ احکام فتاوی شامی وغیرہ میں مصرح ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند