عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 64279
جواب نمبر: 64279
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 408-408/Sd=6/1437 اس زمانے میں موجودہ معاشرے کو دیکھتے ہوئے سمجھ دار اور باشعور بچوں کو مردوں ہی کی صف میں کھڑا کرنا چاہیے؛ البتہ یہ ضروری ہے کہ ان بچوں کی پوری نگرانی کی جائے اور انھیں شرارت اور کھیل کود سے روکنے کی تدبیریں اپنائی جائیں، مثلاً بچوں کو ایک جگہ کھڑا کرنے کے بجائے متعدد حصوں میں متعدد صفوں کے کنارے پر کھڑا کردیا جائے، سمجھ دار بچوں کے بڑوں کی صف میں کھڑے ہونے کی وجہ سے بڑوں کی نماز میں کوئی فساد پیدا نہیں ہوگا۔ (مستفاد: آپ کے مسائل اور ان کا حل ۲/۲۲۲، احسن الفتاوی: ۳/ ۲۸۰) قال الرحمتي رحمہ اللہ: ربما یتعین في زماننا إدخال الصبیان في صفوف الرجال؛ لأن المعہود منہم إذا اجتمع صبیان، فأکثر تبطل صلاة بعضہم ببعض، وربما تعدی ضررہم إلی إفساد صلاة الرجال․ (تقریرات الرافعي علی الدر المختار: ۲/ ۷۳، زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند