• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 64166

    عنوان: سورج طلوع ہونے کے وقت سے کتنا پہلے اور بعد میں نماز پڑھ سکتے ہیں؟

    سوال: سورج طلوع ہونے کے وقت سے کتنا پہلے اور بعد میں نماز پڑھ سکتے ہیں؟ اللہ آپ کو جزائے خیرعطا فرمائے۔

    جواب نمبر: 64166

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 603-603/Sd=7/1437 سورج طلوع ہونے سے پہلے تک فجر کی نماز پڑھ سکتے ہیں اور صبح صادق سے لے کر طلوع آفتاب تک نفل پڑھنا مکروہ ہے اور سورج طلوع ہونے کے بعد سے جب تک اس کی طرف آسانی سے دیکھا جاسکتا ہو، جس کا تقریباً پندرہ بیس منٹ کا وقف ہوتا ہے نماز پڑھنا مکروہ ہے۔ تسعة أوقات یکرہ فیہا النوافل وما في معناہا لا الفرائض ہکذا في النہایة والکفایة․․․ ومنہا ما بعد صلاة الفجر قبل طلوع الشمس، ہکذا في النہایة والکفایة (الفتاوی الہندیة: ۱/ ۵۲، ۵۳، کتاب الصلاة، الفصل الثالث) قال الحصکفي: وکرہ تحریما مع شروق، قال ابن عابدین: قولہ: (مع شروق) وما دامت العین لا تحار فیہا، فہي في حکم الشروق، کما تقدم في الغروب (الدر المختار مع رد المحتار قال ابن نجیم رحمہ اللہ وذکر في الأصل ما لم ترتفع الشمس قدر رمح، فہي في حکم الطلوع، واختار الفضلي أن الإنسان ما دام یقدر علی النظر إلی قرص الشمس في الطلوع، فلا تحل الصلاة، فإذا عجز عن النظر، حلت․ (البحر الرائق) آپ کے مسائل اور ان کا حل: ۳/ ۲۰۳، زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند