عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 63791
جواب نمبر: 63791
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 361-361/Sd=6/1437 سفر کی حالت میں اگر اطمینان کی حالت ہو، تو سنتیں بھی پڑھنا بہتر ہے، ورنہ غیر اطمینانی اور جلدی کی حالت میں سنتیں چھوڑنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ اور جمعہ کی سنتوں کا بھی یہی حکم ہے واضح رہے کہ جمعہ کے بعد چار رکعت سنت موٴکدہ ہیں اور پھر دو رکعت غیر موٴکدہ۔ ویأتي المسافر بالسنن ان کان في حال أمن و قرار والا بأن کان في خوف وفرار، لا یأتي بہا، ہو المختار ؛ لأنہ ترک لعذر۔ (لدر االمختار مع رد المحتار:۲/۶۱۳، ط: زکریا، دیوبند ) واختلفوا في ترک السنن في السفر، فقیل: الأفضل ہو الترک ترخیصاً ،وقیل: الفعل تقریباً وقال الہندواني: الفعل حال النزول، والترک حال السیر۔ ( تاتارخانیة:۲/۴۸۹، ط: زکریا، دیوبند )
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند