• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 63262

    عنوان: میں حنفی فقہ پر عمل کرتاہوں ۔ میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ کیا میں وتر نماز میں دعائے قنوت کے بعد کوئی دعا مانگ سکتاہوں؟

    سوال: میں حنفی فقہ پر عمل کرتاہوں ۔ میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ کیا میں وتر نماز میں دعائے قنوت کے بعد کوئی دعا مانگ سکتاہوں؟

    جواب نمبر: 63262

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 314-356/N=4/1437-U نماز وتر میں مشہور دعائے قنوت (: اللھم إنا نستعینک الخ) کے بعد عربی میں دعا کرسکتے ہیں، البتہ اس کی رعایت ضروری ہے کہ وہ دعا کلام الناس کے مشابہ نہ ہو، حضرت عبد اللہ بن عمر نماز وتر میں دعائے قنوت کے بعد یہ دعا پڑھا کرتے تھے: اللھم اغفر للموٴمنین والموٴمنات، والمسلمین والمسلمات، وألف بین قلوبھم، وأصلح ذات بینھم، وانصرھم علی عدوک وعدوھم، اللھم العن کفرة أھل الکتاب الذین یکذبون رسلک ویقاتلون أولیاء ک، اللھم خالف بین کلمتھم، وزلزل أقدامھم، وأنزل علیھم بأسک الذی لا تردہ عن القوم المجرمین (شامی ۲: ۴۴۲، ۴۴۳، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند بحوالہ: شرح منیہ) ، البتہ رمضان کی وتر با جماعت میں مقتدیوں کی رعایت میں صرف مشہور دعائے قنوت پر اکتفا کیا جائے، مزید کوئی دعا نہ پڑھی جائے، حدیث میں ہے: إذا صلی أحدکم للناس فلیخفف؛ فإن فیھم السقیم والضعیف والکبیر (مشکوة شریف ص ۱۰۱، بحوالہ: صحیحین) ، اور نماز میں غیر عربی میں دعا مانگنا مکروہ تحریمی ہے، اور ایسی دعا کرنا جو کلام الناس کے مشابہ ہو، یعنی: لوگوں سے بھی وہ بات کہی جاسکتی ہو جیسے: اے اللہ مجھے ملازمت دلوادیجئے، مجھے پانی عنایت فرما، مجھے کھانا عنایت فرما تو نماز فاسد ہوجائے گی، البتہ اگر اس طرح کی دعا کے الفاظ عربی میں ہوں اور وہ قرآن یا حدیث میں کہیں وارد ہوئے ہوں، جیسے: اللھم ارزقنی من بقلھا وقثائھا وفومھا وعدسھا وبصلھا یا مطلق: اللھم ارزقنی کہا تو نماز فاسد نہ ہوگی، ودعا بالعربیة وحرم بغیرھا نھر، ……بالأدعیہ المذکورة فی القرآن والسنة، لا بما یشبہ کلام الناس، اضطرب فیہ کلامھم ولا سیما المصنف، والمختار کما قالہ الحلبي أن ما ھو فی القرآن أو فی الحدیث لا یفسد، وما لیس في أحدھما إن استحال طلبہ من الخلق لا یفسد، وإلا یفسد لو قبل قدر التشھد، وإلا تتم بہ ما لم یتذکر سجدة فلا تفسد بسوٴال المغفرة مطلقا ولولعمي أو لعمرو، وکذا الرزق مالم یقیدہ بمال ونحوہ لاستعمالہ فی العباد مجازاً (در مختار مع شامی ۲: ۲۳۳-۲۳۸) ، قولہ: ”وحرم بغیرھا“ : ولا یبعد أن یکون الدعاء بالفارسیة فی الصلاة مکروھاً تحریما فی الصلاة، ……، قولہ: ”- أن ما ھو فی القرآن أو فی الحدیث- لا یفسد“ : أي: مطلقاً سواء استحال طلبہ من العباد کاغفرلي، أو لا کارزقنني من بقلھا وقثائھا وفومھا وعدسھا وبصلھا، …قال فی النھر: والمذھب الإطلاق (شامی)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند