عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 63114
جواب نمبر: 63114
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 164-164/Sd=3/1437-U سوال میںآ پ نے غلطی سے ” پہلے قعدے“ کے بجائے ” دوسرا قعدہ“ لکھ دیا ، اس لیے کہ دوسرے قعدہ میں درود شریف کی وجہہ سے سجدہ سہو واجب ہی نہیں ہوگا ،اسی طرح دوسرے قعدے میں فاتحہ اور سورت کے درمیان تسمیہ پڑھنے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ بہرحال! اگر کوئی شخص چار رکعت والی نماز کے قعدہ اولی میں سہواً تشہد کے بعد درود شریف شروع کر دے اور ” اللہم صل علی محمد“ تک پہنچ جائے ، تو سجدہ سہو واجب ہوجائے گا اور اگر تشہد کی اتنی مقدار نہیں پڑھی، تو سجدہ سہو واجب نہیں ہوگا۔ قال الحصکفي: ولا یزید في الفرض علی التشہد في القعدة الأولی اجماعاً، فان زاد عامداً، کرہ، فتجب الاعادة أو ساہیاً، وجب علیہ سجود السہواذا قال: اللہم صل علی محمد فقط علی المذہب المفتی بہ ۔۔۔۔۔الخ۔ ( الدر المختار مع رد المحتار: ۲/۲۲۰، کتاب الصلاة، باب صفة الصلاة، ط: زکریا، دیوبند ) (۲) نماز میں ( خواہ تراویح کی نماز ہو) امام اور منفرد کے لیے فاتحہ اور سورت کے درمیان آہستہ تسمیہ پڑھنا بہتر ہے۔ قال ابن نجیم:الخلاف في الاستنان، أما عدم الکراہة فمتفق علیہ، ولہذا صرح في الذخیرة والمجتبی بأنہ ان سمی بین الفاتحة والسورة کان حسناً عند أبي حنیفة رحمہ اللّٰہ سواء کانت تلک السورة مقروء ةً سراً أو جہراً، ورجحہ المحقق ابن الہمام وتلمیذہ الحلبي لشبہة الخلاف في کونہا آیة من کل سورة ۔۔۔الخ۔ ( البحر الرائق:۱/۵۴۵، کتاب الصلاة، باب صفة الصلاة، ط: زکریا، دیوبند، وکذا في الدر المختار مع رد المحتار :۲/۱۹۲، ط: زکریا، دیوبند )
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند