• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 63025

    عنوان: کیا فرض نماز میں نابالغ لڑکے کو بڑوں کے ساتھ نہیں کھڑا ہونا چاہئے؟

    سوال: (۱) کیا فرض نماز میں نابالغ لڑکے کو بڑوں کے ساتھ نہیں کھڑا ہونا چاہئے؟ (۲) اگر نابالغ لڑکا بڑوں کے ساتھ فرض نماز میں کھڑا ہوجائے تو اس کیا حکم ہے؟ (۳) کیا نابالغ لڑکے کو نماز کی حالت میں صف میں سے ہٹا سکتے ہیں؟ (۴) اکثر مسجد میں اس بات پر اختلاف رہتاہے کہ بچوں کو نہیں ہٹانا چاہئے ۔ براہ کرم، اس موضوع پر تفصیل سے بتائیں۔

    جواب نمبر: 63025

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 264-262/N=3/1437-U (۱) اگر نابالغ (سمجھ دار) لڑکے ایک سے زائد ہوں تو مردوں کے پیچھے ان کی مستقل صف بنائی جائے، اور اگر صرف ایک لڑکا ہو تو وہ مردوں کی صف میں کہیں کنارے کھڑا ہوجائے، اسے مردوں کی صف سے الگ کھڑے ہونے کی ضرورت نہیں۔ (۲) اگر نابالغ لڑکا صرف ایک ہو تو کچھ حرج نہیں، اور اگر ایک سے زائد ہوں تو مردوں کے پیچھے ان کی مستقل صف ہونی چاہیے، اور اگر وہ اس صورت میں مردوں کی صف میں کھڑے ہوں گے تو یہ صف بندی کے خلاف ہے اور نامناسب ہے، البتہ نماز سب کی ہوجائے گی۔ (۳) نابالغ بچہ اگر ایک ہو تو اسے ہٹانا نہ چاہیے، اور اگر ایک سے زائد ہوں تو ان کی صف مردوں کے پیچھے الگ ہونی چاہیے، باقی اگر وہ مردوں کی صف میں کھڑے ہوگئے تو انھیں نماز کی حالت میں ہٹانے کی ضرورت نہیں، بعد میں آنے والے بالغ حضرات کو چاہیے کہ وہ ان کے دائیں بائیں کھڑے ہوجائیں، اور بعض لوگ جو بہت چھوٹے اور ناسمجھ بچوں کو مسجد میں لے آتے ہیں، یہ صحیح نہیں، حدیث میں بہت چھوٹے بچوں کو مسجد سے دور رکھنے کا حکم دیا گیا ہے، نیز بہت زیادہ کم عمر بچے بعض مرتبہ لوگوں کی نماز میں خلل کا باعث ہوتے ہیں؛ اس لیے بہت چھوٹے بچوں کو مسجد نہ لانا چاہیے، ان کو گھر ہی میں دین کی اہم وموٹی موٹی باتیں بتائی جائیں اور جب وہ سمجھ دار اور آداب مسجد کی رعایت کے اہل ولائق ہوجائیں تو انھیں مسجد نماز کے لیے لایا جائے۔ (۴) اس میں اختلاف کی ضرورت نہیں، اوپر ذکر کردہ تفصیل کے مطابق عمل کیا جائے اور اگر کوئی شخص کسی سے کوئی صحیح بات کہے تو دوسرے کو وہ بات قبول کرنی چاہیے اگرچہ وہ اس کے بچے کے خلاف ہو یا خود اس کے خلاف ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند