عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 62860
جواب نمبر: 62860
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 175-175/M=3/1437-U اگر اس شخص کو یقین یا ظن غالب ہے کہ ساری قضا نمازیں ادا کرچکا ہے تو ذمہ فارغ ہے کسی شک میں نہ پڑے اور آئندہ اس کا خوب خیال رکھے کہ کوئی نماز قضاء نہ ہونے پائے اور اگر اسے شرح صدر اور اطمینان نہیں ہے بلکہ شک ہے کہ شاید ابھی کچھ نمازوں کی قضا باقی ہے تو جتنی نمازوں کے متعلق شبہ ہو اتنی نمازیں جلد ادا کر کے ذمہ فارغ کرلے اسے صلاة موہومہ سے تعبیر کرنا فضول ہے، مغرب اور وتر کی قضا بھی اسی طرح پڑھی جائے گی جس طرح ادا پڑھی جاتی ہے، یعنی تین رکعت ایک سلام کے ساتھ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند