• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 62823

    عنوان: اگر امام کی ایک مشت سے کم داڑھی ہو تو کیا ہم ان کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں؟ اگر نہیں توکیا ہماری نماز ہوئی یا نہیں؟

    سوال: اگر امام کی ایک مشت سے کم داڑھی ہو تو کیا ہم ان کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں؟ اگر نہیں توکیا ہماری نماز ہوئی یا نہیں؟

    جواب نمبر: 62823

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 142-142/Sd=3/1437-U (۱) ایک مشت سے کم ڈاڑھی رکھنے والا شخص فاسق ہے، اُ س کی امامت مکروہ تحریمی ہے۔ تاہم جو نمازیں اس کی پیچھے پڑھی گئی ہیں، وہ نمازیں اداء ہوگئیں، اُن کو دوہرانا ضروری نہیں ہے؛لیکن آیندہ باشرع امام کے پیچھے ہی نماز پڑھی جائے۔ عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہماقال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم انھکوا الشوارب و اعفوا اللحی۔(البخاري، رقم:۳۹۸۵)أما الأخذ منہا وہي دون ذلک کما یفعلہ بعض المغاربة ومخنثة الرجال، فلم یبحہ أحد۔(رد المحتار:۳/۳۹۸، مطلب في الأخذ من اللحیة ، زکریا، دیوبند، فتح القدیر: ۲/۳۴۸،کتاب الصوم، باب ما یوجب القضاء، ط: دارالفکر، بیروت) قال الحصکفي: یکرہ امامة فاسق۔ قال ابن عابدین: مشی في شرح المنیة علی أن کراہة تقدیمہ کراہة تحریم ۔(رد المحتار:۲/۲۹۹) قال الطحطاوي: امامة الفاسق مکروہة تحریماً۔( طحطاوي علی مراقي الفلاح:۱/۳۲۰،کتاب الصلاة، فصل في بیان الأحق بالامامة، ط: دار الکتب العلمیة، بیروت، الہندیة: ۱/۸۵) قال الحصکفي نقلاً عن النہر عن المحیط: صلی خلف فاسق أو مبتدع، نال فضل الجماعة۔ قال ابن عابدین:قولہ: ( نال فضل الجماعة) أفاد أن الصلاة خلفہما أولی من الانفراد۔ (۱/۵۶۲، باب الامامة، ط: دار الفکر، بیروت)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند