• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 62510

    عنوان: حضرت مفتی صاحب، نماز میں کوع سجود اور قیام میں جو تسبیحات ، سمع اللہ لمن حمدہ ، سبحان ربی الاعلی اور سبحان ربی العظیم کے علاوہ احادیث میں مروی ہیں کیا انہیں فرض نمازوں میں سمع اللہ لمن حمدہ ، سبحان ربی الاعلی اور سبحان ربی العظیم کے ساتھ پڑھ سکتے ہیں۔ جزاک اللہ احسن الجزا

    سوال: حضرت مفتی صاحب، نماز میں کوع سجود اور قیام میں جو تسبیحات ، سمع اللہ لمن حمدہ ، سبحان ربی الاعلی اور سبحان ربی العظیم کے علاوہ احادیث میں مروی ہیں کیا انہیں فرض نمازوں میں سمع اللہ لمن حمدہ ، سبحان ربی الاعلی اور سبحان ربی العظیم کے ساتھ پڑھ سکتے ہیں۔ جزاک اللہ احسن الجزا

    جواب نمبر: 62510

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 102-102/M=2/1437-U رکوع میں اور رکوع سے اٹھنے کے بعد اور سجدے میں اور سجدوں کے درمیان جو اذکار مذکورہ تسبیح کے علاوہ حدیث میں منقول ہیں، حنفیہ کے نزدیک وہ نوافل پر محمول ہیں، یعنی نفل نماز میں ان کو پڑھ سکتے ہیں، اسی طرح اگر کوئی فرض نماز تنہا پڑھ رہا ہے تو فرض میں بھی پڑھ سکتا ہے یا جماعت کے ساتھ نماز پڑھا رہا ہے لیکن مقتدی چند معلوم افراد ہیں جن کے متعلق یقین ہے کہ ان کے لیے ا ُن اذکار کا پڑھنا ثقل اور بوجھ کا باعث نہیں تو وہاں بھی پڑھ سکتا ہے، لیکن جہاں نماز میں بوڑھے اور کمزور لوگ بھی شامل ہوں یا بڑی جماعت ہو جس میں ہرطرح کے لوگ شریک ہوں وہاں مقتدیوں کی رعایت کے پیش نظر ان اذکار کا ترک اولیٰ ہے کیوں کہ حدیث میں ہلکی نماز پڑھانے کا حکم ہے، وما ورد محمول علی النفل وفي الشامي: ثم الحمل المذکور صرح بہ المشایخ فی الوارد فی الرکوع والسجود، وصرح بہ فی الحلیة فی الوارد فی القومة والجلسة وقال علی أنہ إن ثبت فی المکتوبة فلیکن فی حالة الانفراد، أو الجماعة والمأمومون محصورون لا یتثقلون بذلک إلخ (شامي: اشرفی: ۲/۱۸۸)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند