• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 62060

    عنوان: اگرمسبوق بہول کر امام کے ساتھ سلام پہیر دے ایک کا دو تو اس صورت میں وہ کیا کرے گا؟

    سوال: اگرمسبوق بہول کر امام کے ساتھ سلام پہیر دے ایک کا دو تو اس صورت میں وہ کیا کرے گا؟

    جواب نمبر: 62060

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 42-42/Sd=2/1437-U مسبوق اگر بھول سے امام کے بالکل ساتھ ساتھ ایک طرف سلام پھیر دے، توایسی صورت میں اُس پر سجدہ سہو لازم نہیں ہے؛ ہاں البتہ اگر دونوں طرف بھول سے سلام پھیر دے، تو اُس پر سجدہ سہو لازم ہوجائے گا اور اگر مسبوق امام کے سلام پھیر نے کے بعد سلام پھیرے، تو مطلقا اُس پر سجدہ سہو لازم ہوجائے گا خواہ مسبوق امام کے سلام کے بعد ایک ہی سلام پھیرے۔ قال الحصکفي:ولو سلم ساہیاً ان بعدَ امامہ، لزم السہو و الا لا۔ قال ابن عابدین: قولہ: (والا لا) أي:وان سلم معہ أو قبلہ لایلزمہ؛ لأنہ مقتد في ہاتین الحالتین۔ وفي شرح المنیة عن المحیط: ان سلم في الأولی مقارناً لسلامہ، فلا سہو علیہ؛ لأنہ مقتد بہ، وبعدہ یلزمُ؛ لأنہ منفرد۔اھ قال: فعلی ہذا یراد بالمعیة حقیقتہا، قلتُ: وہو نادر الوقوع یشیر الی أن الغالب لزوم السجود؛لأن الأغلب عدم المعیة۔ وہذا مما یغفل عنہ کثیر من الناس، فلیتنبہ لہ۔ (الدر المختار مع رد المحتار: ۱/۵۹۹، کتاب الصلاة، ط: دار الفکر، بیروت)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند