• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 61607

    عنوان: اگر میں پوری اذان کا جواب دے رہا ہوں تو درمیان میں” اشہد ان محمدا رسول اللہ “پر کیا میں” صلی اللہ علیہ وسلم“ درود پڑھ سکتاہوں یا نہیں؟ اکثر لوگ اشہد ان محمد رسول اللہ پر صلی اللہ علیہ وسلم کہتے ہیں۔

    سوال: اگر میں پوری اذان کا جواب دے رہا ہوں تو درمیان میں” اشہد ان محمدا رسول اللہ “پر کیا میں” صلی اللہ علیہ وسلم“ درود پڑھ سکتاہوں یا نہیں؟ اکثر لوگ اشہد ان محمد رسول اللہ پر صلی اللہ علیہ وسلم کہتے ہیں۔

    جواب نمبر: 61607

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 809-809/Sd=1/1437-U اذان میں ”اشہد أن محمداً رسول اللہ“ کے جواب میں درود پڑھنا مسنون نہیں ہے، بلکہ اسی کلمہ کو دہرانا مسنون ہے، اکثر لوگ جو اس کلمہ کے جواب میں درود پڑھتے ہیں، اُن کا عمل صحیح نہیں ہے، درود تو اذان کے بعد خود مشروع ہے، اس لیے آپ ”اشہد أن محمدا رسول اللہ“ کے جواب میں اسی کلمہ کو دہرایا کریں، ہاں اذان کے بعد درود پر مشتمل دعا پڑھ لیا کریں، حدیث میں اس کی بہت تاکید وارد ہوئی ہے۔ عن عمر بن الخطاب رضي اللّٰہ عنہ قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: اذا قال الموٴذن: ”اللّٰہ أکبر“ فقال أحدکم: اللّٰہ أکبر اللّٰہ أکبر، ثم قال: ”أشہدُ أن لا الٰہ الا اللّٰہ“ قال: أشہدُ أن لا الٰہ الا اللّٰہ، ثم قال: ”أشہدُ أن محمدًا رسول اللّٰہ“قال: أشہدُ أن محمدًا رسول اللّٰہ۔۔۔۔۔ الخ (السنن الکبری: ۱/ ۶۰۲، رقم: ۱۹۲۶) وعن عبد اللّٰہ بن عمرو بن العاص رضي اللّٰہ عنہ أنہ سمع النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقول: اذا سمعتم الموٴذن، فقولوا مثلَ ما یقول، ثم صلوا علي۔۔ (صحیح مسلم: ۱/ ۱۶۶)فتاوی دارالعلوم: ۲/ ۷۴، ط: دار الاشاعت، پاکستان۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند