• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 61370

    عنوان: ایک شخص کی داڑھی سنت کے مطابق نہیں ہے مگراس کی قرأت اور تجوید اچھی ہے جب کہ دوسرے شخص کی داڑھی سنت کے مطابق ہے مگر وہ حافظ نہیں ہے تو امامت کے لیے سب سے زیادہ مناسب کون ہے؟

    سوال: ایک شخص کی داڑھی سنت کے مطابق نہیں ہے مگراس کی قرأت اور تجوید اچھی ہے جب کہ دوسرے شخص کی داڑھی سنت کے مطابق ہے مگر وہ حافظ نہیں ہے تو امامت کے لیے سب سے زیادہ مناسب کون ہے؟

    جواب نمبر: 61370

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 723-723/Sd=12/1436-U سنت کے مطابق داڑھی نہ رکھنے والا شخص فاسق ہے، اُ سکی امامت مکروہ تحریمی ہے ،خواہ اُ س کی قراء ت اور تجوید اچھی ہو ،ا یسے شخص کے مقابلے میں غیر حافظ باشرع شخص جو بقدر ضرورت قرآن پاک کے صحیح تلفظ پر قادر ہو اِمامت کا زیادہ مستحق ہے ۔ عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہماقال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم انھکوا الشوارب و اعفوا اللحی۔( البخاري، رقم:۳۹۸۵)أما الأخذ منہا وہي دون ذلک دون القبضة کما یفعلہ بعض المغاربة ومخنثة الرجال، فلم یبحہ أحد۔(رد المحتار:۳/۳۹۸، مطلب في الأخذ من اللحیة ، زکریا، دیوبند، فتح القدیر: ۲/۳۴۸،کتاب الصوم، باب ما یوجب القضاء، ط: دارالفکر، بیروت) قال الکشمیري: أما تقصیر اللحیة بحیث تصیر قصیرةً من القبضة ، فغیرُ جائز في المذاہب الأربعة۔ ( العرف الشذي: ۴/۱۶۲، باب ما جاء في تقلیم الأظفار، ط: دار الفکر، بیروت ) قال الحصکفي: یکرہ امامة فاسق۔ قال ابن عابدین: مشی في شرح المنیة علی أن کراہة تقدیمہ کراہة تحریم ۔(رد المحتار:۲/۲۹۹) قال الطحطاوي: امامة الفاسق مکروہة تحریماً۔( طحطاوي علی مراقي الفلاح:۳/۳۰، الہندیة: ۱/۸۵)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند