عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 61092
جواب نمبر: 61092
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 793-758/Sn=11/1436-U آج کل مسجدوں میں بالعموم ”صف“ کے نشانات بنے ہوتے ہیں، اگر ہرآدمی صف میں اس طرح کھڑا ہو کہ اس کی ایڑیاں ”صف“ کے آخری حد پر رہیں تو صفیں بآسانی سیدھی ہوجائیں گی، اس کے لیے مسجد میں پاوٴں کی تصویر لٹکانے کی ضرورت نہیں ہے، ہرایک آدمی اگر تھوڑی سی توجہ دے تو کافی ہے، اگر لوگوں کو مسئلہ معلوم نہیں ہے تو امام صاحب وقتا فوقتا مقتدیوں کو تسویة الصفوف کی اہمیت اور اس کا طریقہ بتلادیا کریں؛ بلکہ کبھی کبھار خود صفوں کے سامنے سے گزر کر عملاً صفیں سیدھی کرادیا کریں تو زیادہ بہتر ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین بھی عملاً لوگوں کی صفیں سیدھی کیا کرتے تھے، یہی سنت طریقہ ہے، ”تصویر“ لٹکانے کے بہ جائے، اس پر عمل درآمد کرنا چاہیے۔ وعن النعمان بن بشیر قال کان رسول اللہ -صلی اللہ علیہ ومسلم- یسوّي صفوفَنا إذا قمنا إلی الصلاة فإذا استوینا کبَّر، رواہ أبو داوٴد، وقال الملا علی القاري: قال ابن الملک: یدل علی أن السّنة للإمام أن یسوّي الصفوف ثم یکبّر (مرقاة مع المشکاة، ۳/ ۸۵۳، باب تسویة الصف، ط: دار الفکر)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند