عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 610407
لاعلمی میں ناپاکی کی حالت میں پڑھی گئی نمازوں کا حکم؟
استنجا کرنے کےکچھ دیر بعد کرسی پر بیٹھنے پر پیشاب کے قطرے نکلنا محسوس ہوا، شلوار یا ٹانگیوں پر نمی محسوس نہ ہونے کی وجہ سے کچھ دیر بعد بھول گیا اور وضو کرکے نمازیں ادا کیں اور تلاوت قرآن پاک بھی کی ، تو نمازوں اور تلاوت کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟
جواب نمبر: 610407
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1050-796/L=8/1443
اگر پیشاب ایك درہم سے زائد لگ گیا تھا تو نماز كا اعادہ كرنا ضروری ہوگا اور اگر ایك درہم یا اس سے كم لگا تھا تو نماز كے اعادہ كا حكم نہ ہوگا ،علم نہ ہونےكی صورت میں لوٹا لینا بہتر ہوگا ، جہاں تك تلاوت كا تعلق ہے تو اگرچہ اس حال میں تلاوت كرنا اچھا نہیں؛ مگر اس كا ثواب ملے گا بالخصوص جبكہ آپ كو نجاست كے لگنے كا علم بھی نہیں تھا۔فإذا أصاب الثوب أكثر من قدر الدرهم يمنع جواز الصلاة. كذا في المحيط.[الفتاوى الهندية 1/ 46] الحاصل أن الموت إن كان حدثا فلا كراهة في القراءة عنده، وإن كان نجسا كرهت...وذكر ط أن محل الكراهة إذا كان قريبا منه، أما إذا بعد عنه بالقراءة فلا كراهة. اهـ.[الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) 2/ 194]
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند