• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 610138

    عنوان:

    حالت سفر میں قصر کی نماز کب پڑھی جائے گی؟ (۲): قصر نماز مسافر کے لیے کب تک رہے گی؟ (۳): مقیم امام کی اقتدا میں مسافر ظہر کی کتنی رکعت پڑھے گا؟

    سوال:

    سوال : ۱۔حالت سفر میں قصر نماز کب پڑھی جائے گی؟

    ۲۔ قصر کی نماز مسافر کے لیے کتنے دن تک رہے گی؟

    ۳۔ مسافر جب اکیلے ظہر کی نماز قصر کرکے پڑھے تو دو رکعات لیکن جب کسی مسجد میں با جماعت امام کے پیچھے ادا کرے تو کتنی رکعات پڑھے گا؟

    جواب نمبر: 610138

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 602-471/H-Mulhaqa=8/1443

     (۱): مسافر شخص حالت سفر میں چار رکعت والی فرض نمازوں میں تنہا، خود امام ہونے کی صورت میں یا مسافر امام کی اقتدا میں قصر کرے گا، مقیم امام کی اقتدا میں قصر نہیں کرے گا؛ بلکہ امام کی پیروی میں مکمل چار رکعت پڑھے گا، اسی طرح دو یا تین رکعت والی فرض نمازیں بھی مکمل پڑھے گا، اِن میں قصر نہیں ہوتا۔

    (۲): مسافر شخص جب تک مسافر شرعی رہے، یعنی: وطن واپس نہ آئے اورکسی ایک آبادی میں مسلسل پندرہ دن یا اس سے زیادہ قیام کی نیت کرے ، برابر حسب شرائط قصر کرتا رہے گا۔

    من خرج من عمارة موضع إقامتہ قاصداً مسیرة ثلاثة أیام ولیالیھا ……صلی الفرض الرباعي رکعتین …حتی یدخل موضع مقامہ أو ینوي إقامہ نصف شھر بموضع صالح لھا فیقصر إن نوی في أقل منہ أو …بموضعین مستقلین (تنویر الأبصار مع الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب صلاة المسافر، ۲: ۵۹۹-۶۰۶، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۴: ۶۱۴ - ۶۲۹، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔

    (۳): مسافر شخص مقیم امام کی اقتدا میں ظہر کی نماز مکمل چار رکعت پڑھے گا؛ جیسا کہ اوپر نمبر: ۱ میں بھی ذکرکیا گیا۔

    وأما اقتداء المسافر بالمقیم فیصح فيالوقت ویُتِمُّ إلخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب صلاة المسافر، ۲: ۶۱۲، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۴: ۶۴۳، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند