• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 610067

    عنوان:

    جہری دعا‏، اجرت علی التراویح اور مروجہ قرآن خوانی سے متعلق

    سوال:

    سوال : ہمارے یہاں ان باتوں کا رواج ہے اور اچھا خاصہ عملہ اس میں مبتلاء ہے کہ فرض نماز بعد امام صاحب جہری دعا کرتے ہیں اور تمام لوگ اس پر آمین کہتے ہیں۔ اور مروجہ قرآن خوانی کرتے ہیں اور تراویح پر اجرت لیتے ہیں۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ اگر ان کی مخالفت کی جائے یا لوگوں کو صحیح مسئلہ بتایا جائے تو فتہ کا اندیشہ ہے علماء کے درمیان بھی انتشار ہو جائے گا تو کیا اس صورت میں خاموشی بہتر ہوگی اور فتنہ کے ڈر سے یہ کہنا صحیح ہوگا کہ مروجہ جہری دعا مروجہ قرآن خوانی اور اجرت علی التراویح درست ہے۔ جو بھی صحیح شکل ہو تجویز فرمائیں۔

    جواب نمبر: 610067

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (1)        فرض نماز كے بعد امام كے لئے آہستہ دعا كرنا سنت و مستحب ہے۔ جہالت و فتنہ یہ شرعی مصلحت نہیں ہے۔

    (2)        تراویح میں قرآن سنا كر اس كی اجرت لینا یہ جائز نہیں ہے‏، مصلحۃً بھی جائز نہیں ہے اور عام حالت میں بھی جائز نہیں ہے۔

    (3)        مروجہ قرآن كا بھی یہی حكم ہے اس میں بھی قرآن پڑھ كر اجرت لی جاتی ہے۔ قرآن پڑھنا عبادت ہے‏، عبادت وہ ہے جو اللہ كے لئے كی جائے‏۔ پیسے كے لئے قرآن پڑھا جائے تو یہ عبادت نہیں۔ اگر صحیح مسئلہ بتانے سے انتشار اور فتنہ پھیلتا ہے تو پھر خاموشی اختیار كرے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند